تارکین وطن کا بہتر انضمام، جرمنی میں نئے قوانین پرغور
19 اکتوبر 2010بدھ کو جرمن چانسلرانگیلا میرکل کی کابینہ ملک میں تارکین وطن کے بہتر انضمام کے لئے ٹھوس اقدامات تجویز کرے گی۔ اطلاعات کے مطابق نئے مجوزہ منصوبہ جات کے تحت جرمنی میں رہنے والے تارکین وطن افراد کے لئے جرمن زبان کا سیکھنا لازمی ہو گا جبکہ زبردستی کی شادیوں کی روک تھام کے لئے بھی خصوصی اقدامات اٹھائیں جائیں گے۔
حکومتی ترجمان شٹیفن زائبرٹ نے پیر کو ایک معمول کی بریفنگ کے دروان کہا کہ جرمنی میں تارکین وطن کا بہتر انضمام تمام لوگوں کے مفاد میں ہے اور اس سلسلے میں انفرادی اوراجتماعی سطح پر کوشش کی ضرورت درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے دسمبر تک ایک قانونی مسودہ تیار کر لیا جائے گا، جس کے تحت جرمن حکومت کئی غیرملکی تعلیمی ڈگریوں کو باقاعدہ طور پر مستند تسلیم کرے گی، تاکہ جرمنی میں ہنر مند افراد کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کیا جا سکے۔
شٹیفن زائبرٹ نے کہا کہ جرمن حکومت ایسے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں افراد کو اپنے ملک میں خوش آمدید کہتی ہے، جو یہاں کے معاشرے میں اچھے طریقے سے ضم ہو سکیں۔’ لیکن ہم یہ تسلیم کرتے ہیں، شاید اسی لئے اب ہم اس معاملے پر ماضی کے مقابلے پر زیادہ زور دے رہے ہیں کیونکہ کئی غیر ملکی لوگ جرمن معاشرے میں ویسے ضم نہیں ہو رہے جیسا کہ ہونا چاہئے۔ کچھ کیسوں میں تو جرمن معاشرے میں گھلنے ملنے سے صاف انکار بھی کیا جا چکا ہے۔‘
دوسری طرف وزارت داخلہ زور دے رہی ہے کہ ایسے تارکین وطن کو کچھ سزائیں بھی دی جائیں، جو جرمن معاشرے میں بہتر انضمام کے لئے مطلوبہ شرائط پوری نہیں کرتے۔ ان سزاؤں میں ریذیڈنس پرمٹ کی منسوخی کے علاوہ ویلفیئر مراعات میں کمی تجویز کی گئی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق جرمنی میں اس وقت تین لاکھ ایسے تارکین وطن ہیں، جن کی تعلیمی ڈگری جرمن تعلیمی معیار کے مطابق نہیں ہے، اس لئے وہ وہاں کام نہیں کرسکتے ہیں۔ جرمنی میں ہرسال کم ازکم دو لاکھ ہنرمند افراد یا توریٹائر ہو رہے ہیں یا پھر اپنی نوکریوں کو خیر باد کہہ رہے ہیں۔ اس صورتحال میں یورپ کی سب سے بڑی معیشت میں ہنرمند افراد کی کمی نمایاں ہوتی جا رہی ہے۔
دوسری طرف جرمنی میں جاری تارکین وطن کی جرمن معاشرے میں بہتر انضمام سے متعلق گرمام گرم بحث کے دوران جرمن صدرکرسٹیان وولف اپنے پانچ روزہ دورہ ترکی کے دوران منگل کو اپنے ترک ہم منصب عبداللہ گل سے ملاقات کے علاوہ پارلیمان سے خطاب بھی کریں گے۔ اس مخصوص صورتحال میں کرسٹیان وولف کا یہ دورہ بڑی اہمیت کا حامل تصورکیا جا رہا ہے۔ گزشتہ دس سالوں کے بعد وولف وہ پہلے صدرہیں، جو ترکی کا دورہ کر رہے ہیں۔
رپورٹ :عاطف بلوچ
ادارت :عابد حسین