تامل آپریشن کے دو سال، راجا پکسے کا الزامات سے انکار
27 مئی 2011دو برس قبل سری لنکا کی حکومت نے صدر مہندا راجا پکسے کی قیادت میں ملک کے شمال میں تامل باغیوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے انہیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا تھا۔ تاہم اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں سری لنکا کی حکومت پر جنگی جرائم میں ملوّث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ صدر راجا پاکسے نے جمعہ کے روز تامل آپریشن کے دو برس مکمل ہونے پر ان الزامات کا دفاع کرنے کا عزم کیا ہے۔
دارالحکومت کولمبو میں ایک فوجی پریڈ کے دوران صدر راجا پاکسے نے افواج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کو دغا نہیں دیں گے۔
سری لنکا کی حکومت اقوامِ متحدہ اور بین لاقوامی اداروں کی جانب سے سخت دباؤ میں ہے کہ وہ تامل آپریشن کے دوران مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کرے۔ امریکہ کا مطالبہ ہے کہ سری لنکا کی حکومت اقلیتی تامل باشندوں سے مصالحت کا راستہ اختیار کرے۔
گزشتہ مہینے اقوامِ متحدہ کے ایک خصوصی پینل کی تیّار کردہ ایک رپورٹ ادارے کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو پیش کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ سن دو ہزار نو میں تامل باغیوں کے خلاف فوجی آپریشن کے دوران سری لنکا کی افواج جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی تھیں۔ سری لنکا کی حکومت نے رپورٹ کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
صدر راجا پاکسے کا کہنا ہے کہ رپورٹ سری لنکا کی افواج کو بدنام کرنے اور ملک کے اکثریتی سنہالا باشندوں اور اقلیتی تامل آبادی میں تفرقہ پیدا کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی حکومت نے سینتیس سال سے جاری خونریز تنازعے کا خاتمہ کر کے ملک میں امن قائم کیا۔
تامل آپریشن کے دو برس پورے ہونے پر اس ماہ کے اختتام پر حکومت ایک تین روزہ کانفرنس کا بھی انعقاد کر رہی ہے، جس کا عنوان ’دہشت گردی کی شکست، سری لنکا کا تجربہ‘ ہے۔ اس کانفرنس میں روس، چین اور بھارت سمیت بیالیس ممالک کی شرکت متوقع ہے۔ مغربی ممالک اس کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد