1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کی بنیاد رکھ دی گئی

امجد علی13 دسمبر 2015

ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت نے ترکمانستان کے صحرائی علاقے میں ایک ایسی بڑی اور اہم گیس پائپ لائن کا سنگِ بنیاد رکھا ہے، جس سے جنوبی ایشیا کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد مل سکے گی۔

https://p.dw.com/p/1HMeZ
Karte TAPI Gas-Pipeline Englisch NEU
تاپی گیس پائپ لائن ترکمانستان سے شروع ہو کر افغانستان اور پاکستان سے ہوتی ہوئی بھارت تک جائے گی

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ تقریب صحرائے قراقرم میں میری نامی شہر کے باہر منعقد ہوئی اور اس میں ترکمانستان کے صدر گوربانگولی بیرڈی مخامیدوف کے ساتھ ساتھ افغان صدر اشرف غنی، پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور بھارت کے نائب صدر محمد حامد انصاری بھی شریک تھے۔

اس تقریب کے ساتھ ہی تاپی یعنی ترکمانستان، افغانستان، پاکستان بھارت (TAPI) پائپ لائن منصوبے پر کام کا آغاز ہو گیا ہے۔

اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میزبان صدر بیرڈی مخامیدوف نے کہا ، ’آج ہم ایک تاریخی موقعے کے شرکاء اور عینی شاہدین تھے، آج کا دن بڑے پیمانے کے منصوبے تاپی پائپ لائن کا آغاز ہو رہا ہے‘۔

یہ تقریب ترکمانستان میں خانہ بدوشوں کی ایک روایتی رہائش گاہ کی طرز پر بنے پیویلین میں منعقد کی گئی تھی۔

میزبان صدر بیرڈی مخامیدوف نے مزید کہا:’’تاپی کو ایک ایسے مؤثر اقدام کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے، جس کی مدد سے عالمی سطح پر توانائی کی محفوظ فراہمی کا ایک جدید ڈھانچہ تعمیر کیا جا سکے گا، یہ پائپ لائن ایشیائی خطّے میں اقتصادی اور سماجی استحکام کے لیے ایک طاقتور محرک کا کام دے گی۔‘‘

ترکمانستان اس سے پہلے اس توقع کا اظہار کر چکا ہے کہ سالانہ تیتیس ارب کیوبک میٹر گیس کی گنجائش کی حامل یہ پائپ لائن 2018ء کے اواخر تک مکمل طور پر کام شروع کر دے گی۔ یہ اور بات ہے کہ یہ منصوبہ خاص طور پر اس پر آنے والی لاگت کے حوالے سے بے یقینی کا بھی شکار ہے۔ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ اس منصوبے پر دَس ارب ڈالر لاگت آئے گی۔

Turkmenistan-Afghanistan-Indien-Pakistan (TAPI)-Pipeline
دس دسمبر 2010ء کو چاروں ممالک کے نمائندوں نے ترکمانستان میں اس پائپ لائن سے متعلق سمجھوتے پر دستخط کیے تھےتصویر: picture alliance/landov

تاپی پائپ لائن منصوبہ اس وجہ سے تو خطرات کا شکار ہے ہی کہ یہ جنگ کے شکار ملک افغانستان سے ہو کر گزرے گی۔ اس کے علاوہ بھی ان چار ملکوں کے کنسورشیم کو ابھی کسی بڑے غیر ملکی کمرشل پارٹنر کی شرکت کی بھی توثیق کرنی ہے، جو تاپی منصوبے پر عملدرآمد کے لیے مالی تعاون فراہم کرے گا۔

اتوار تیرہ دسمبر کے روز میزبان صدر بیرڈی مخامیدوف نے اس امر کی طرف بھی اشارہ کیا کہ اُس گلکینش گیس فیلڈ کے تیسرے مرحلے پر بھی کام شروع ہو چکا ہے، جہاں سے تاپی منصوبے کے لیے گیس فراہم کی جائے گی۔

گلکینش گیس فیلڈ قدرتی گیس کے ذخائر کے حوالے سے دنیا کی دوسری بڑی گیس فیلڈ ہے۔

صدر بیرڈی مخامیدوف کے مطابق اس گیس فیلڈ کی ترویج و ترقی کے اگلے مرحلے کی نگرانی ترکمانستان کے ساتھ ساتھ جاپانی اور ترک کمپنیوں پر مشتمل ایک کنسورشیم کر رہا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید