تحریک انصاف کے اپنی انتخابی مہم کے لیے متبادل راستے
4 فروری 2024پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان متعدد مقدمات میں اور مختلف الزامات کے تحت جیل میں ہیں اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے خلات کریک ڈاؤن جاری ہے، تاہم یہ پارٹی اپنی انتخابی مہم کے لیے روایتی طریقوں کے بجائے سوشل میڈیا اور مصنوعی ذہانت پر تکیہ کر رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات زیر بحث
آٹھ فروری آئندہ جمعرات کے لیے طے شدہ عام انتخابات میں تحریک انصاف بہ طور پارٹی اپنے کسی انتخابی نشان کے بغیر میدان میں اتر رہی ہے اور اس کے حمایت یافتہ امیدوار اپنے اپنے انفرادی انتخابی نشانات کے ساتھ انتخاب لڑ رہے ہیں۔ اس جماعت کی انتخابی مہم کا ٹی وی کے ذریعے پرچار بھی نہیں ہو رہا اور ایسے میں یہ جماعت جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ووٹروں کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔
راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ عمران عزیز، جو ان انتخابات میں پہلی بار ووٹ دے رہے ہیں، نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ''وہ جو چاہیں بند کر دیں، وہ یوٹیوب اور ٹک ٹاک بند کر سکتے ہیں، وہ جو چاہیں کریں، مگر ہم عمران خان ہی کو ووٹ دیں گے۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی آزادی سے متعلق واچ ڈاگ بائٹس فور نے جنوری میںٹک ٹاک، فیس بک، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر عمران خان کی جماعت کی لائیو اسٹریمنگ کے دوران چار گھنٹوں کی بندش ریکارڈ کی تھی۔ حکومت کی جانب سے تاہم اس بندش کی وجہ ''تکنیکی خرابی‘‘ کو قرار دیا گیا تھا۔
جنوری میں اس جماعت کی ویب سائٹ بلاک ہو گئی تھی اور اس کے چند ہی گھنٹوں کے اندر اندر اس سے ملتی جلتی ایک ویب سائٹ جاری ہو گئی تھی، جس پر غلط معلومات تھی، جس کا مقصد بہ ظاہر ووٹروں کو ابہام کا شکار بنانا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان میں اس انداز کے اقدامات نئے نہیں اور خود عمران خان کے دور اقتدار میں بھی ایسے ہی ہتھکنڈے استعمال ہوتے رہے ہیں، تاہم اس وقت ان کی شدت ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ دکھائی دے رہی ہے۔
گلوبل نیٹ ورک مانیٹر بیٹ بلاکس کے ڈائریکٹر ایپ ٹوکر کے مطابق، ''اگر اپوزیشن کی شرکت کی صلاحیت ہی ختم کر دی جائے، تو کسی بھی ملک کی جمہوریت مسائل کا شکار ہو جاتی ہے۔‘‘
عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت اور فوج کی ان کے خلاف تمام تر مہم کا مقصد یہ ہے کہ وہ دوبارہ اقتدار میں نہ آ سکیں۔
ع ت / م م (اے ایف پی، اے پی)