ترک سرحد کے قریب شمالی شام میں طاقتور دھماکا، درجنوں ہلاکتیں
7 جنوری 2017خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس دھماکے کے نتیجے میں کم ازکم 43 افراد ہلاک جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہو گئے۔ شام کے شمالی شہر اعزاز میں یہ دھماکا ایک مقامی عدالت کی عمارت کے سامنے ہوا، جس سے ارد گرد کی کئی عمارتیں بھی متاثر ہوئیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے بتایا کہ زخمی ہونے والے متعدد افراد کی حالت نازک ہے اور اسی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
دہشت گردی کےخلاف عزم بہت مضبوط ہے، ترک حکومت
شام میں ترک فوج کا اب تک کا سب سے بڑا نقصان
’شامی فورسز کی بمباری سے تین ترک فوجی ہلاک‘
ترکی کے مقامی میڈیا کی چند رپورٹوں کے مطابق اس واقعے میں کم از کم ساٹھ افراد مارے گئے۔ چند خبر رساں اداروں نے بتایا ہے کہ دراصل یہ ایک کار بم دھماکا تھا، جس کی ذمہ داری انتہا پسند گروہ داعش پر عائد کی جا رہی ہے۔ تاہم فوری طور پر اس واقعے کی ذمہ داری کسی گروہ نے قبول نہیں کی۔
شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان کے مطابق اس دھماکے میں چھ باغی بھی مارے گئے تاہم زیادہ تر ہلاک شدگان عام شہری تھے۔ جائے وقوعہ پر موجود روئٹرز کے ایک نامہ نگار کے مطابق مقامی ہسپتال میں تیس لاشیں پہنچائی گئیں۔
شامی شہر اعزاز ترکی کی حمایت یافتہ ملیشیا ’فری سیریئن آرمی‘ کا ایک اہم گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ یہ عسکری اتحاد اعتدال پسند شامی باغیوں پر مشتمل ہے، جو ترک فوج کی مدد سے داعش کے جنگجوؤں کو سرحدی علاقوں سے دور کرنے کی کوشش میں ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے داعش کے جنگجو اس شہر میں کئی ہلاکت خیز کارروائیاں کر چکے ہیں۔
ترک نیوز ایجنسی انادولو نے بتایا ہے کہ ہفتے کے دن اعزاز میں ہوئے دھماکے کی آواز ترک شہر کیلس تک میں بھی سنی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ اس دھماکے کے بعد تئیس زخمیوں کو کیلس کے ایک ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا، جن میں سے ایک بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
دوسری طرف ترک فوج نے بتایا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران شمالی شام میں داعش کے اکیس جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا۔ یہ ہلاکتیں ایسے مختلف آپریشنز کے دوران ہوئیں، جو شمالی شام میں فعال باغیوں کی مدد سے کیے گئے۔ ان حملوں میں ترک فضائیہ نے داعش کے بارہ مبینہ ٹھکانوں کو بھی تباہ کر دیا۔