1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان پر دو ہفتے بعد فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

8 ستمبر 2022

اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے جمعرات آٹھ ستمبر کو بتایا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان پر دو ہفتے بعد فرد جرم عائد کی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/4Gakl
Pakistan Imran Khan
تصویر: Aamir Qureshi/AFP

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان پر توہین عدالت کیس کے سلسلے میں دو ہفتے بعد فرد جرم عائد کی جائے گی۔ عدالت نے کہا کہ عمران خان کا جواب تسلی بخش نہیں۔ قبل ازیں عمران خان نے کہا ہے کہ وہ ایک ریلی میں کی گئی تقریر کے دوران ایک خاتون مجسٹریٹ کے بارے میں اپنے الفاظ پر نادم ہیں۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے جمعرات آٹھ ستمر کو عدالت میں پیشی سے پہلے ایک بیان میں کچھ عرصہ قبل اپنی ایک سیاسی ریلی کے دوران تقریر کرتے ہوئے دیے گئے اپنے ہی ایک بیان پر ندامت کا اظہار کیا۔ تاہم انہوں نے واضح طور پر معافی مانگنے سے گریز کیا۔ خان پر اپنی ایک سیاسی ریلی میں تقریر کے دوران ایک خاتون مجسٹریٹ کے بارے میں 'نا مناسب بیان‘ دیتے ہوئے توہین عدالت کے مرتکب ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اسی الزام کے تحت ان کے خلاف بننے والے کیس کی سماعت کے لیے انہیں جمعرات کو عدالت میں پیش ہونا پڑا۔ یہ سماعت مہینوں کی سیاسی کشمکش اور کھینچا تانی کی ایک تازہ ترین موڑ کی حیثیت رکھتی ہے جو اپریل میں قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے انہیں بے دخل کرنے سے پہلے ہی شروع ہوگئی تھی۔

Pakistan Imran Khan
عمران خان اسلام آباد کی ہائی کورٹ میں پیشتصویر: Aamir Qureshi/AFP

عمران خان کو گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کے الزامات کا جواب دینے کے لیے سات دن کا وقت دیا تھا جس کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ انہوں نے اُس مجسٹریٹ کو  تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس نے ان کی   پارٹی کے ایک لیڈر کو پولیس حراست میں رکھنے کا حکم دیا تھا نیز یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ان کی پارٹی کے اہلکار پر تشدد کیا گیا تھا۔

عمران خان کو ایک اور موقع: تحریری جواب زیر بحث

جمعرات کی سماعت سے قبل عدالت میں جمع کرائے گئے باضابطہ جواب میں خان نے کہا، ''جواب دہندہ اپنی تقریر کے دوران اپنی غیر ارادی باتوں پر گہرے افسوس کا اظہار کرنے کے لیے اس موقع کو استعمال کر رہا ہے۔‘‘

عمران خان کے بیان میں مزید کہا، ''یہ الفاظ غیر ارادی تھے اور ان کا مقصد خاتون جج کو نشانہ بنانا نہیں تھا۔ ان خاتون کے لیے جن کی ان کے دل میں بے حد عزت اور احترام ہے۔‘‘

گزشتہ ہفتے خان کی طرف سے پیش کردہ اصل جواب کو عدالت نے مسترد کر دیا تھا، لیکن ان کے تازہ ترین جواب نے پھر بھی معافی کی درخواست شامل نہیں تھی اور اس کی بجائے عدالت سے کہا گیا کہ وہ جواب دہندہ کی ''وضاحت‘‘ کو قبول کرے۔ قانونی الفاظ میں اس بیان میں کہا گیا کہ ''جواب دہندہ درخواست کرتا ہے کہ اس معاملے میں معافی کے مذکورہ اسلامی اصولوں کو بھی مدنظر رکھا جائے۔‘‘

Pakistan Imran Khan
معزولی کے باوجود سابق وزیر اعظم عران خان کی عوام میں بڑے پیمانے پر حمایت برقرار ہےتصویر: Aamir Qureshi/AFP

 معزولی کے باوجود سابق وزیر اعظم عران خان کی عوام میں بڑے پیمانے پر حمایت برقرار ہے۔ انہوں نے موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر ریلیاں بھی نکالیں اور صوبائی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں کامیابیاں بھی حاصل کیں۔

کیا پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ پارلیمنٹ کی بالادستی کے لیے خطرہ بن رہی ہے؟

عمران خان کوکل جمعہ کو بھی انسداد دہشت گردی کی الگ عدالت میں پیش ہونا ہے جہاں ان کی ضمانت ایک الگ کیس میں ختم ہونے والی ہے۔ اس کیس کا تعلق اُس بیان سے ہے جو انہوں نے جج کے بارے میں دیے تھے۔

 پاکستان کی تاریخ  ایسے حقائق سے بھری پڑی ہے کہ اقتدار میں رہنے والے پولیس اور عدالتوں کو سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ نواز شریف کے خلاف بھی ایسے کئی مقدمات زیر التوا ہیں۔

حالیہ سیاسی ہنگامہ آرائی اس وقت سامنے آئی ہے جب پاکستان مون سون کی ریکارڈ بارشوں کی وجہ سے آنے والے تباہ کن سیلابوں سے نمٹ رہا ہے۔ اس ناگہانی آفت کے نتیجے میں ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب ہے اور 33 ملین سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

ک م/ا ب ا (روئٹرز، اے ایف پی)