1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیونس: ایک سال سے کم مدت میں تیسری نئی حکومت

3 ستمبر 2020

تیونس میں وزیراعظم ہشام مشیشی اور ان کے وزراء نے اپنے عہدوں کا حلف لینے کے بعد اعتماد کا ووٹ بھی حاصل کرلیا ہے، جس کے ساتھ ہی گزشتہ اکتوبر کے بعد سے ملک میں تیسری حکومت قائم ہوگئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3hvY6
Tunesien Tunis | Hichem Mechichi, designierter Premierminister
تصویر: Getty Images/AFP/F. Belaid

تیونس کے صدر قیس سعید نے کارتھیز پیلس کے سبزہ زار پر 46 سالہ وزیر اعظم ہشام مشیشی کی قیادت والی نئی حکومت کو بدھ کے روزحلف دلایا۔  سیاسی جماعتوں نے تاہم انہیں تقریب سے الگ تھلگ رکھنے کی شکایت کی ہے۔

حلف برداری کی تقریب کے بعد پارلیمان میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے پہلے 15 گھنٹے تک طویل بحث و مباحثہ ہوا، جس کے بعد ووٹنگ ہوئی، جس میں مشیشی اور ان کی 28 رکنی کابینہ نے 67  کے مقابلے میں 134 ووٹ حاصل کیے۔ اس موقع پر کوئی بھی رکن غیر حاضر نہیں تھا۔

ووٹنگ سے قبل تیونس کی متعدد سیاسی جماعتوں نے شکایت کی کہ اس کابینہ میں پیشہ ور سیاست دانوں کے بجائے ماہرین تعلیم، بیوروکریٹوں اور اپنے شعبوں کے ماہرین کو جگہ دی جارہی ہے۔

’ملک کو بچائیں‘

نئے وزیر اعظم نے کابینہ کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں اور شہریوں سے 'ملک کو بچانے‘ کی اپیل کی۔  انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کامیابی کے ساتھ’منزل کی طرف آگے‘ بڑھنے کا سلسلہ جاری رکھے گی، الا یہ کہ اسے سیاسی رسہ کشی کا شکار نہ بنادیا جائے۔

گزشتہ برس اکتوبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد سے مشیشی کی حکومت تیونس کی تیسری حکومت ہے اور ایک عرصے تک ملک کے عہدہ صدارت پر فائز رہنے والے زین العابدین بن علی کی 2011 میں، ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں،برطرفی کے بعد سے نویں حکومت ہے۔ ان مظاہروں کے بعد سے عرب بہاریہ کا آغاز ہوا تھا۔

عرب بہاریہ کا آغازتیونس سے ہوا تھا۔
عرب بہاریہ کا آغازتیونس سے ہوا تھا۔تصویر: AP

عرب بہاریہ کی کامیابی کے باوجود تیونس سخت ترین اقتصادی مشکلات اور عوامی بدامنی سے دوچار رہا۔  مثال کے طور پر ملک کی سیاحت کی صنعت کو کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے مزید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔  اس مالی سال کے اختتام تک تیونس کی اقتصادی ترقی سات فیصد تک سمٹ جانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

’وقار‘ سے ’مایوسی‘ تک

بے روزگاری کی اونچی شرح، جو سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 18فیصد ہے، کی وجہ سے تیونس کے بہت سے نوجوان بہتر مستقبل کی امید میں اپنا ملک چھوڑ کر دوسرے ممالک میں چلے گئے ہیں۔ اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ اس صورت حال میں  بعض نوجوان اسلامی انتہاپسند گروپوں میں شامل ہوسکتے ہیں۔

مشیشی نے موجودہ صورت حال کی سنگینی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا”انقلاب کے دس برس بعد، ایک نئے تیونس کا خواب، جو کہ آزادی،  وقاراور مساوات کی ضمانت دیتا ہو، نا امیدی اور مایوسی میں تبدیل ہوچکا ہے۔  اور اس کی وجہ سے بہت بڑی تعداد میں تیونس شہری موت کی کشتیوں پر سوار ہونے کے لیے مجبور ہورہے ہیں۔"  ان کا اشارہ یورپ پہنچنے کی کوشش میں لوگوں کے ذریعہ انتہائی خطرناک راستے اپنانے کی طرف تھا۔

بہترمستقبل کی امید میں تیونس کے سینکڑوں شہری سمندر کے خطرناک سفر کے دوران اپنی جان گنوا چکے ہیں
بہترمستقبل کی امید میں تیونس کے سینکڑوں شہری سمندر کے خطرناک سفر کے دوران اپنی جان گنوا چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout

مشیشی، الیاس فخ فاخ کی رخصت پذیر حکومت میں وزیر داخلہ تھے۔  وہ اپنے سابق سربراہ سے آج ملک کی باگ ڈور اپنے ہاتھوں میں لیں گے۔  اس کے ساتھ ہی وہ گزشتہ ایک دہائی کے اندر جمہوری طورپر منتخب ہونے والے آٹھویں وزیر اعظم بن جائیں گے۔

نئے وزیر اعظم ہشام مشیشی نے وعدہ کیا ہے کہ ان کی حکومت اصلاحات کی کوشش کرے گی، سرکاری آمدنی کو بڑھانے کے اقدامات کرے گی، ٹیکس چوری کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی اور ملک کے پسماندہ علاقوں کی ترقی کے اقدامات کرے گی۔

ج ا / ص ز (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

ایک بے نام ایلان کردی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں