تیونس: نئے آئین کی پارلیمانی منظوری مکمل
24 جنوری 2014ملکی دارالحکومت تیونس سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق اس عرب ریاست میں صدر بن علی کے خلاف عوامی احتجاج اور پھر ان کی اقتدار سے بےدخلی ہی ’عرب اسپرنگ‘ کہلانے والی اس سیاسی لہر کا نقطہء آغاز ثابت ہوئی تھی، جس دوران خطے کے کئی ملکوں میں طویل عرصے سے برسر اقتدار رہنماؤں کو اقتدار چھوڑنا پڑا تھا۔
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق آج تیونس ایک ایسا ملک ہے جو عرب اسپرنگ میں شامل دیگر ملکوں کے مقابلے میں جمہوری اور سیاسی تبدیلیوں کے عمل میں سب سے آگے تک جا چکا ہے۔ قومی اسمبلی نے آئین کی باقی ماندہ شقوں کی جو حتمی منظوری دے دی ہے، اس کا سبب وہ مصالحتی حل بنا جس میں حکمران اسلام پسندوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔ اس سے قبل تیونس میں مکمل حالت میں ملکی آئین کی تیاری اور پارلیمانی منظوری اس بارے میں اختلافات کی وجہ سے مؤخر ہو گئی تھی کہ نئے آئین کے تحت ملک میں اسلام کا کردار کیا ہو گا۔
تیونس کے آئین کی باقی ماندہ شقوں کی قومی اسمبلی نے منظوری جمعرات کی شام کو دی۔ اب ایک نئے چارٹر کی صورت میں اس پوری دستاویز پر ایوان میں رائے شماری غالباﹰ کل ہفتے کے روز ہو گی۔ اس حوالے سے قومی اسمبلی کے صدر مصطفیٰ بن جعفر نے جمعرات کی شام ایوان میں اعلان کیا، ’’آخر کار ہم اس تاریخی لمحے تک پہنچ گئے ہیں۔‘‘
تیونس میں یہ مصالحتی حل اس لیے ممکن ہو سکا کہ وہاں حکمران اسلام پسندوں کی اعتدال پسند پارٹی النہضہ اپنے مخالفین کے ساتھ ایک باقاعدہ معاہدے کے تحت اقتدار سے علیحدہ ہو گئی تھی۔ النہضہ کی حکومت سے علیحدگی کا مقصد نئے آئین کی تیاری اور دیگر حوالوں سے پائے جانے والے سیاسی جمود کو ختم کرنا تھا۔ اسی مصالحتی حل کے تحت تیونس میں اب ماہرین پر مشتمل اُس عبوری انتظامیہ کے مکمل طور پر اقتدار میں آنے کی راہ ہموار ہو چکی ہے، جو اسی سال بعد ازاں ہونے والے صدارتی الیکشن تک اقتدار میں رہے گی۔
تیونس کے نئے وزیر اعظم کا نام مہدی جمعہ ہے۔ وہ ایک سابقہ ملکی وزیر ہیں۔ انہوں نے وعدہ کر رکھا ہے کہ جب نیا آئین منظور ہو گیا تو وہ ایسی ملکی کابینہ تشکیل دیں گے، جو صرف غیر سیاسی شخصیات پر مشتمل ہو گی۔ اس حکومت کو ملک میں جامع اقتصادی اصلاحات کے بارے میں بھی فیصلے کرنا ہوں گے اور اسلام پسند عسکریت پسندوں کے باعث لاحق خطرات کا تدارک بھی کرنا ہو گا۔
اب جب کہ تیونس میں قومی اسمبلی نے آئین کے باقی ماندہ حصوں کی بھی منظوری دے دی ہے، نگران حکومت کی قائم کردہ ایک انتخابی کمیٹی بھی اپنا کام تو کر رہی ہے تاہم ابھی تک اس نے صدارتی الیکشن کے لیے کسی تاریخ کا فیصلہ نہیں کیا۔
باقی ماندہ آئینی شقوں کی منظوری کے بعد النہضہ پارٹی کے ایک سرکردہ رکن بدر الدین عبد کیفی نے کہا، ’’ہفتے کے روز قومی اسمبلی کا ایک اجلاس ہو گا، جس میں نئے آئین کی اس کی مکمل حالت میں منظوری دی جائے گی۔ اس کے بعد پیر کو بھی قومی اسمبلی کا ایک اجلاس ہو گا، جس میں نئے انقلابی آئین کی دستاویز پر دستخط کیے جائیں گے۔