جاپان کا جوہری بحران، صورت حال بدستور کشیدہ
22 مارچ 2011جاپان کے ذرائع ابلاغ کے مطابق منگل کو فوکوشیما ڈائچی کے ری ایکٹر نمبر ٹو اور تھری سے دھواں اٹھتا دیکھا گیا۔ اس کے باعث وہاں پانی برسانے اور بجلی کی بحالی کے لیے جاری کوششیں عارضی طور پر روک دی گئیں۔
اُدھر اقوام متحدہ کے جوہری توانائی سے متعلق ادارے آئی اے ای اے (IAEA) کا کہنا ہے کہ اس نیوکلیئر پاور پلانٹ پر صورت حال بدستور کشیدہ ہے۔ تاہم عالمی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو نے یقین ظاہر کیا ہے کہ اس بحران پر قابو پالیا جائے گا۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق گزشتہ دو دِنوں میں فوکوشیما پاور کمپلیکس کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے جاری کوششوں کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ تاہم جاپانی وزیر تجارت بانری کائیڈا نے اس دعوے کو مشکل قرار دیا ہے کہ سب کوششیں درست سمت میں جا رہی ہیں۔
اس پلانٹ پر ری ایکٹروں کو ٹھنڈا کرنے کی کوششیں بدستورجا ری ہیں، جس کا مقصد بڑے پیمانے پر ریڈی ایشن کے اخراج سے بچنا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تکنیکی عملہ تمام چھ ری ایکٹروں کو بجلی کے تاروں سے جوڑنے میں کامیاب ہو چکا ہے جبکہ ایک ری ایکٹر پر نیوکلیئر فیول سلاخوں یا راڈز کو ٹھنڈا کرنے کی کوششوں میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔ اس حوالے سے جاپانی وزیر اعظم ناؤتو کان کا کہنا ہے، ’ہمیں اس بحران سے نکلنے کی امید دکھائی دی ہے۔’
دوسری جانب زلزلے اور سونامی سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں بھی جاری ہے۔ ہلاک یا لاپتہ افراد کی تعداد اکیس ہزار بتائی جا رہی ہے۔ اب پولیس نے آٹھ ہزار نوسو سے زائد ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے جبکہ لاپتہ افراد کی تعداد بارہ ہزار چھ سو سے زائد بتائی جا رہی ہے۔ نیشنل پولیس ایجنسی کے مطابق اب تک آٹھ ہزار 928 لاشیں برآمد ہو چکی ہیں جبکہ بارہ ہزار 664 افراد کو لاپتہ قرار دیا جا چکا ہے۔
پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہےکہ ہلاکتوں کی تعداد اٹھارہ ہزار سے تجاوز کر سکتی ہے۔ خبررساں ادارے اے پی نے پولیس حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ صرف میاگی کے علاقے میں ہی ہلاکتوں کی تعداد پندرہ ہزار ہو سکتی ہے۔ دیگر علاقوں میں ہلاکتیں تین ہزار چار سو بتائی جا رہی ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عابد حسین