جدید اور اسمارٹ میزائل آ رہے ہیں، روس تیار رہے، ٹرمپ
11 اپریل 2018قبل ازیں آج بروز بدھ 11 اپریل کو لبنان میں تعینات روسی سفیر نے کہا تھا کہ اگر امریکا نے شام میں میزائل داغے تو روس انہیں فضا ہی میں تباہ کر دے گا۔ اس کے جواب میں صدر ٹرمپ نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ روس تیار رہے، کیوں کہ امریکا اپنے جدید اور اسمارٹ میزائل شام پر داغنے والا ہے۔ انہوں نے اس ٹوئیٹ میں یہ بھی کہا کہ روس کو ’’گیس سے حملہ کرنے والے جانور کا ساتھ نہیں دینا چاہیے، جو لوگوں کو قتل کر کے خوش ہوتا ہے۔‘‘
ٹرمپ کا شام میں ممکنہ عسکری کارروائی کا عندیہ، روس کی تنبیہ
اسی حوالے سے ایک اور ٹوئیٹ میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا اور روس کے مابین تعلقات تاریخ کی بدترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ روس کو غیر ضروری معاملے میں میں الجھنے کی بجائے اپنی معیشت بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ اس ضمن میں دنیا کے تمام ممالک مل کر کام کریں اور ’ہتھیاروں کی دوڑ ختم کریں‘۔
صدر ٹرمپ کے اس بیان کے ردِ عمل میں روس نے کہا ہے کہ امریکا اپنے میزائلوں سے شام کی قانونی حکومت کو نشانہ بنانے کے بجائے دہشت گردوں کو نشانہ بنائے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروا نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ امریکا میزائل حملوں کے ذریعے دوما میں مبینہ کیمیائی حملوں کے شواہد مٹانا چاہتا ہے۔
اگلے بہتر گھنٹوں میں شام پر فضائی حملے کا امکان
شام کے علاقے مشرقی غوطہ کے شہر دوما میں ہفتہ آٹھ اپریل کو ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے کے بعد سے صورتحال مسلسل کشیدہ ہوتی جا رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مغربی اتحادی دوما میں کیے جانے والے اس مبینہ کیمیائی حملے کی ذمہ داری شامی حکومت پر عائد کرتے ہوئے صدر اسد کو سزا دینے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
ماسکو اپنے حلیف اسد کے خلاف کسی بھی طرح کی عسکری کارروائی کے حوالے سے سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی بارہ قراردادوں کا راستہ روک چکا ہے۔ ٹرمپ نے پیر نو اپریل کو خبردار کیا تھا کہ دوما میں کیمیائی حملے کے ذمہ داروں کا تعین ہوتے ہی اس کے خلاف فوری اور بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
شامی ایئربیس پر اسرائیلی طیاروں کے مبینہ حملے میں ایرانی بھی مارے گئے
ماسکو اور واشنگٹن شامی علاقے دوما میں گزشتہ ہفتے کیے جانے والے مبینہ کیمیائی حملے کے حوالے سے مختلف موقف رکھتے ہیں۔ یہ دونوں ممالک اس واقعے کی آزاد تحقیقات کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں اور ساتھ ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس تناظر میں ایک دوسرے کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ بھی بن رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق ٹرمپ نے منگل 10 اپریل کو لاطینی امریکی خطے کا پہلے سے طے شدہ اپنا دورہ منسوخ کرتے ہوئے اپنی تمام تر توجہ شام پر مرکوز کی ہوئی ہے۔
دوما میں مبینہ کیمیائی حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے متضاد خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ سیریئن ریلیف گروپ کے مطابق اس واقعے میں ساٹھ افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب ڈیڑھ سو ہلاکتوں کا بھی ذکر کیا جا رہا ہے۔
ش ح/ ا ف ا (ڈی پی اے، اے پی، اے ایف پی)