جرمن الیکشن کے متوقع نتائج: میرکل کی پارٹی سب سے آگے
22 ستمبر 2013جرمنی میں اتوار کے دن ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد ابتدائی جائزوں کے مطابق یہ بات البتہ غیر واضح ہے کہ کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی سربراہ انگیلا میرکل کا سیاسی اتحاد پارلیمانی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا یا انہیں حکومت سازی کے لیے کسی دوسری جماعت یا جماعتوں سے رابطہ کرنا پڑے گا۔
انتخابی عمل کے فوری بعد پبلک براڈ کاسٹر اے آر ڈی کی طرف سے جاری کیے گئے ایگزٹ پولز کے نتائج کے مطابق کرسچین ڈیموکریٹک یونین اور اس کی صوبے باویریا میں ہم خیال پارٹی کرسچین سوشل یونین 42 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔ 1990ء کے بعد اس اتحاد کی یہ بہترین کامیابی قرار دی جا رہی ہے۔
ان جائزوں کے مطابق فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ سی ڈی یو کی جونیئر اتحادی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی کم از کم پانچ فیصد ووٹ حاصل کر کے پارلیمان میں پہنچ سکے گی یا نہیں۔ ان جائزوں کے مطابق اس پارٹی کو شاید 4.7 فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہو سکے گی۔
اے آر ڈی کے مطابق یورپی مالیاتی اتحاد کے بارے میں کم امیدی کا اظہار کرنے والی نئی پارٹی آلٹرنیٹیو فار جرمنی AfD کو غالباﹰ 4.9 فیصد حمایت ملی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمن پارلیمان میں نمائندگی کے لیے کسی بھی پارٹی کو کم ازکم پانچ فیصد ووٹ حاصل کرنا ہوتے ہیں۔
Exit Polls کے مطابق سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو 26 فیصد، گرین پارٹی کو 8 فیصد جب کہ بائیں بازو کی جماعت دی لِنکے کو 8.5 فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔
ناقدین کے بقول اگر فری ڈیموکریٹک پارٹی ایوان زیریں میں داخلے میں ناکام ہو جاتی ہے تو میرکل کو آئندہ حکومت سازی کے لیے یقینی طور پر ایس پی ڈی کے ساتھ مذاکرات کرنا پڑیں گے۔ ان دونوں بڑی سیاسی پارٹیوں نے 2005ء تا 2009ء بھی ایک وسیع تر مخلوط حکومت بنائی تھی۔ نئی گرینڈ کولیشن کی صورت میں حکومت سازی سے متعلق مذاکرات کا سلسلہ کافی طویل ہو سکتا ہے اور ممکن ہے کہ نئی وفاقی حکومت کی پالیسیاں بھی موجودہ پالیسیوں سے مختلف ہوں۔