1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں سے مبینہ طورپر جنسی زیادتی کرنے والا گروپ گرفتار

7 جون 2020

جرمنی کی تین ریاستوں میں پانچ، دس اور بارہ سال کی عمر کے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گیارہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ متاثرہ بچوں کو منشیات کے استعمال کے بعد ایک سمر ہاؤس میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

https://p.dw.com/p/3dO9u
Münster | Ermittlungen nach schwerem sexuellem Missbrauch von Kindern
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Kirchner

جرمنی کےمغربی شہر میونسٹر میں دفتر استغاثہ اور پولیس نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں ملک بھر سے گیارہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر سات مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا گیا، جس میں ایک ستائیس سالہ 'آئی ٹی ٹیکنیشن‘  اور اس کی پینتالیس سالہ والدہ بھی شامل ہیں۔

اطلاعات کے مطابق میونسٹر میں پولیس کو ایک نوجوان شخص کے گھر کے تہہ خانے کی مصنوعی چھت کے اندر چھپائی گئی ایک ہارڈ ڈرائیو ملی تھی۔ اس ہارڈ ڈرائیو میں 'اِنکرپٹڈ فائلز‘ موجود تھیں، جس میں خفیہ ڈیٹا محفوظ تھا۔ پولیس نے اس ڈیٹا سے موصول ہونے والی ویڈیوز کی مدد سے جرمن صوبوں ہیسے، لوئر سیکسنی اور نارتھ رائن ویسٹ فالیا میں کارروائی کی۔

Deutschland PK zu den Ermittlungen nach schwerem sexuellem Missbrauch von Kindern | Münster
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Kirchner

تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ پانچ سو ٹیرا بائٹ سے زیادہ ڈیٹا ضبط کرلیا گیا ہے۔ اس گروہ نے سمر ہاؤس میں ایک ایئر کنڈیشنڈ کمپیوٹر سرور روم بھی قائم کر رکھا تھا۔

متاثرہ بچے کون تھے؟

تینوں متاثرین کی عمر 5، 10 اور 12 سال بتائی گئی ہے۔ اس تفتیش کے سربراہ، یوآخم پول نے بتایا کہ ان بچوں کو منشیات کے استعمال کے بعد گھنٹوں تک زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ کارروائیاں نومبر 2018ء سے مئی 2019ء تک سرانجام دی گئیں۔

مزید پڑھیے: والد پر اپنے ہی بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام

تحقیقات کے مطابق 10 سالہ متاثرہ بچہ، ستائیس سالہ مشتبہ شخص کا بیٹا تھا، جبکہ دوسرا 5 سالہ متاثرہ بچہ ایک اور مشتبہ شخص کا بیٹا تھا اور 12 سالہ متاثرہ لڑکا بھی ایک ملزم کا ہی بھتیجا تھا۔ پولیس نے مزید بتایا ہے کہ 27 سالہ نوجوان نے 'ڈارک نیٹ‘ پر 'پیڈو فائلز‘  سے رابطہ کیا اور بچوں کی جنسی زیادتی کے لیے پیشکش کی تھی۔ پول کے بقول، ''ان ویڈیوز میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے عمل کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔‘‘ اس کے بعد دونوں چھوٹے بچوں کو پولیس نے اپنی دیکھ بھال میں لے لیا۔

جنسی زیادتی سمر ہاؤس میں ہوئی

جرائم کے مشتبہ مقامات میں میونسٹر کا ایک الا ٹمنٹ گارڈن بھی شامل ہے۔ پولیس کا الزام ہے کہ ایک 27 سالہ ملزم کی والدہ نے یہ جانتے ہوئے اس کو سمر ہاؤس تک رسائی فراہم کی، وہ اس مقام کو بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے عمل کے لیے استعمال کرے گا۔

Finowfurt | Razzien und Festnahmen wegen sexuellen Missbrauchs: Siegel des Polizeipräsidiums Münster an Haustür
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken

جرمن نشریاتی ادارے ڈبلیو ڈی آر کے مطابق سمر ہاؤس میں ویڈیو کیمرا اور دیگر ڈیجیٹل آلات بھی نصب کیے گئے تھے۔ تاہم پولیس نے ابھی اس عمارت کے اندر کے مناظر جاری نہیں کیے۔

یہ بھی پڑھیے: جرمنی میں سینکڑوں بچوں سے جنسی زیادتی، دو مجرموں کو سزائیں

تازہ ترین تحقیقات میں میونسٹر سے 125 کلومیٹر (80 میل) کی دوری پر واقع  لیوگڈے کے ایک کیمپ سائٹ میں سن 2019  میں سنگین جنسی زیادتیوں کے واقعات کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کیمپ سائٹ میں متعدد سالوں کے دوران کئی مردوں نے سینکڑوں مرتبہ بچوں کے ساتھ جسنی زیادتی کی۔

جرمنی کے وفاقی دفتر برائے جرائم  (بی کے اے) کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق جرمنی میں گزشتہ برس بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصاویر سے متعلق جرائم میں تقریباﹰ  65 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ع آ / ا ب ا (ڈی پی اے، ای پی ڈی)

جرمنی میں ہزاروں بچے پادریوں کی ہوس کا شکار 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں