جرمن چانسلر توانائی پر بات چیت کے لیے کینیڈا کے دورے پر
22 اگست 2022جرمن چانسلر اولاف شولس 22 اگست اتوار کے روز تین روز کے لیے دورہ کینیڈا کے لیے روانہ ہوئے۔ اس دورے کا سب سے اہم مقصد یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے لیے توانائی کے تحفظ کو فروغ دینا ہے۔
یوکرین جنگ کے سبب مغربی پابندیوں کے تناظر میں روس سے گیس کی درآمد میں کمی یا تقریباً مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کرنے کی صورت میں، جرمن چانسلر نے اس کے متبادل کو محفوظ بنانے کی اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
قدرتی گیس اور ہائیڈروجن کے سودوں کا منصوبہ
کینیڈا میں ان کی بات چیت کا اہم محور قدرتی مائع گیس (ایل این جی) کی فراہمی ہو گا۔ حالانکہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ سودا جرمنی کی قلیل مدتی ضروریات کو پورا کر سکے گا یا نہیں۔
کینیڈا میں قدرتی گیس کے ایکسپورٹ کے لیے ابھی تک کوئی ایل این جی ٹرمینل تو ہے نہیں اور ایسی کسی نئی سہولیات کی تعمیر میں برسوں لگ سکتے ہیں۔ سن 2035 تک قدرتی ایندھن کو مرحلہ وار ختم کرنے کے منصوبوں کی وجہ سے جرمنی کی گیس کی ضروریات بھی محدود ہیں۔
تاہم گرین ہائیڈروجن جیسی قابل تجدید توانائیوں پر قریبی تعاون پر ایک طویل مدتی معاہدے پر دستخط کیے جانے کی امید بھی ہے۔
میڈیا ادارے گلوب اینڈ میل کی اطلاعات کے مطابق کینیڈا نیو فاؤنڈ لینڈ میں ایک ہائیڈروجن پلانٹ تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جو ایندھن پیدا کرنے کے لیے ہوا کی توانائی کا استعمال کرے گا۔
جرمنی کینیڈا میں دستیاب نکل، کوبالٹ، لیتھیم اور گریفائٹ جیسی معدنیات کے حصول کا بھی خواہشمند ہے، جو الیکٹرک گاڑیوں کے لیے بیٹریاں بنانے کے لیے بہت اہم ہیں۔
جرمن چانسلر کے ساتھ اس دورے میں وزیر اقتصادیات اور وائس چانسلر رابرٹ ہیبیک بھی شامل ہیں، ان امور پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے ساتھ بات چیت کریں گے۔
بات چیت میں یوکرین بھی اہم موضوع
دونوں ممالک کے رہنما یوکرین کی جنگ کے حوالے سے روس کے خلاف کییف کی سیاسی، اقتصادی اور فوجی مدد کی ضرورت اور چین سے متعلق امور پر بات چیت کرنے والے ہیں۔ دونوں جرمن سیاستدان پیر کو سب سے پہلے ٹروڈو سے ان کے مونٹریال کے حلقے میں ملاقات کریں گے۔ اس کے بعد تینوں رہنما ٹورنٹو میں ہونے والی جرمن-کینیڈین اقتصادی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
جرمن چانسلر اور وزیر اقتصادیات کے ساتھ ایک درجن سے زائد کاروباری رہنماؤں کا ایک وفد بھی ان کے ساتھ ہے۔ واپسی سے پہلے جرمن رہنما ہائیڈروجن ٹیکنالوجیز اور ہائیڈروجن سپلائی چینز کی ترقی پر غور و فکر کے لیے 'نیو فاؤنڈ لینڈ' کے دور دراز شہر اسٹیفن ویل کا دورہ کریں گے۔
چونکہ جرمنی خود کو روسی گیس سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اقتصادیات ہیبیک پہلے ہی توانائی کی درآمدات کو متنوع بنانے کے مقصد سے قطر، متحدہ عرب امارات اور ناروے جیسے ممالک کا دورہ کر چکے ہیں۔
چانسلر کی پریس کانفرنس میں برہنہ خواتین کی مداخلت
اتوار کے روز جرمن چانسلر ایک تقریب کے دوران پریس کانفرنس کر رہے تھے کہ اچانک نیم برہنہ خواتین کے ایک گروپ نے انہیں گھیر لیا۔ وہ جرمنی کی جانب سے روسی گیس کی درآمد پر پابندی کے مطالبے کے لیے احتجاج کے طور پر اپنی آواز بلند کر رہے تھے۔
تاہم سکیورٹی گارڈز نے فوری طور پر مداخلت کی اور خواتین کو وہاں سے دور لے گئے۔ اسی دوران ہیبیک نے اتوار کے روز ہی کہا کہ جرمن شہریوں کو اس موسم سرما میں گیس کی کمی کے خدشات سے گھبرانا نہیں چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایل این جی سمیت اضافی گیس کی سپلائی حاصل کرنے کے لیے حکومت امریکہ سے بھی مدد حاصل کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو گیس کے استعمال میں 15 سے 20 فیصد تک کمی کرنے کی ضرورت ہو گی۔
ص ز/ ج ا (نک مارلن)