جرمنی سے روس تک گیس پائپ لائن: تنازعہ ہے کیا؟
15 جولائی 2018بالٹک خطے میں گیس پائپ لائن نصب کر کے روس جرمنی کو گیس کی براہ راست ترسیل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ تاہم یہ منصوبہ متعدد وجوہات کی بنیاد پر متنازعہ ہے
یہ منصوبہ کس لیے ہے؟
نورڈ اسٹریم ٹو ایک گیس پائپ لائن ہے، جس کے ذریعے جرمنی روس سے دوگنی مقدار میں گیس درآمد کر سکے گا۔ جرمن نے گزشتہ برس 53 ارب کیوبک میٹر روسی گیس استعمال کی۔ یہ جرمنی کی گیس کی مجموعی ضروریات کا 40 فیصد تھی۔ نورڈ اسٹریم ٹو کے ذریعے سالانہ بنیادوں پر مزید 55 ارب کیوبک میٹر گیس جرمنی پہنچ سکے گی۔
پیسہ کون دے رہا ہے؟
توانائی کا روسی ادارہ گیس پروم نورڈ اسٹریم ٹو کا واحد شیئر ہولڈر ہے۔ یہ ادارہ قریب ساڑھے نو ارب ڈالر اس پروجیکٹ کے لیے خرچ کر رہا ہے، جب کے اس منصوبے پر آنے والی مجموعی لاگت کا نصف بھی یہی ادارہ مہیا کر رہا ہے۔ مگر باقی سرمایہ مغربی ممالک کی پانچ کمپنیاں اینگی، او ایم وی، رائل ڈچ شیل، یونیپر اور ونٹر شیل مہیا کر رہی ہیں۔
جرمنی روس کا ’قیدی‘ بن چکا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
جرمن چانسلر اور روسی صدر کی ملاقات، کئی عالمی امور پر گفتگو
یہ منصوبہ متنازعہ کیوں ہے؟
اس پائپ لائن کی تنصیب سے وسطی اور مشرقی یورپی ریاستوں کو بائی پاس کیا جا رہا ہے، یعنی یہ پائپ لائن سلوواکیہ اور پولینڈ سے نہیں گزرے گی۔ اس کا مطلب ہےکہ ان ممالک کو اس مد میں فیس بھی ادا نہی کی جائیں گی۔ مزید یہ کہ اس پائپ لائن کے ذریعے روس گیس درآمد کرنے کے اعتبار سے یورپ کے اہم ترین ملک جرمنی کو براہ راست گیس مہیا کر سکے گا۔ اسی طرح اس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کے بعد روس جب چاہے مشرقی یورپی ممالک سے گزرنے والی پائپ لائنوں کے ذریعے گیس کی ترسیل روک سکے گا۔
یہ منصوبہ دوسری جانب یورپی یونین کے ان دعووں سے بھی متصادم ہے، جس میں کہا جا رہا ہے کہ یورپی ممالک روسی گیس پر انحصار کم کریں۔ رواں برس اپریل میں یورپی کمیشن نے اس منصوبے کی حمایت کو مسترد کر دیا تھا۔ یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ گیس کی ترسیل کو متنوع بنانے اور کسی ایک ملک پر بے حد انحصار کرنے کی پالیسی کے خلاف ہے۔
اس کے علاوہ ماحول دوست تنظیموں کا کہنا ہے کہ پائپ لائن بچھائے جانے سے بالٹک خطے میں فلورا اور فاؤنا سمیت قدرتی حیات کو نقصان پہنچے گا۔
یوکرائن کو اس پائپ لائن پر اعتراض یہ ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد روس جب چاہے کییف حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے یوکرائن کو گیس کی سپلائی بند کر سکتا ہے۔ یوکرائن، روس سے مغربی یورپ جانے والی گیس پائپ لائن کی فیس کی مد میں ایک اعشاریہ سات ارب یورو حاصل کرتا ہے، جو اس کے لیے ایک بڑی آمدن ہے۔
امریکا بھی اس منصوبے کا مخالف ہے۔ صدر ٹرمپ نے ابھی اپنے ایک حالیہ ٹوئٹ میں اس گیس پائپ لائن منصوبے کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جرمنی روس کا ’قیدی‘ بنتا جا رہا ہے۔ نیٹو سربراہی اجلاس میں شرکت کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت میں بھی ٹرمپ نے کہا کہ ایک طرف امریکا یورپ کے دفاع کے لیے کثیر سرمایہ خرچ کر رہا ہے اور دوسری جانب یورپ روس کو گیس کی مد میں اربوں ڈالر ادا کر رہا ہے۔
ڈارکو ژینژیوچ، ع ت، ع الف