جرمنی میں اسپیشل اولمپکس ورلڈ گیمز شروع ہو گئیں
18 جون 2023ان عالمی مقابلوں میں دنیا بھر سے ایسے ہزاروں کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں، جنہیں کسی نہ کسی شکل میں ذہنی یا جسمانی معذوری کا سامنا ہے۔ ایسے اسپیشل کھلاڑیوں کی وجہ سے ہی یہ عالمی مقابلے اسپیشل اولمپکس کہلاتے ہیں۔
ان مقابلوں کی افتتاحی تقریب ہفتہ سترہ جون کی شام برلن میں منعقد ہوئی اور ان کا افتتاح وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے کیا۔ اس کے بعد آج اتوار 18 جون سے ان اولمپکس میں 16 مختلف شعبوں میں شریک کھلاڑیوں کے مابین مقابلے عملاﹰ شروع بھی ہو گئے۔
خواب دیکھنا کبھی نہ چھوڑیں، اسپیشل خاتون ایتھلیٹ کا پیغام
دنیا بھر میں ذہنی طور پر معذور افراد کے لیے اپنی نوعیت کے ان سب سے بڑے مقابلوں میں اس سال مجموعی طور پر 26 مختلف شعبوں میں تمغوں کے لیے 176 ممالک کے سات ہزار سے زائد مرد اور خواتین ایتھلیٹس حصہ لے رہے ہیں۔
یہ عالمی مقابلے 25 جون تک جاری رہیں گے اور 1972ء میں جنوبی جرمن شہر میونخ میں اہتمام کردہ اولمپک مقابلوں کے بعد سے جرمنی کی میزبانی میں کھیلوں کے مختلف شعبوں میں ہونے والے یہ آج تک کے سب سے بڑے مقابلے ہیں۔
برلن کے اولمپک سٹیڈیم میں افتتاحی تقریب
ان مقابلوں کی جرمن دارالحکومت برلن کے اولمپک سٹیڈیم میں ہفتہ 17 جون کی رات اہتمام کردہ افتتاحی تقریب میں 50 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا۔
’معذوری کمزوری نہیں ہوتی‘ گیارہ سالہ نایاب
اس تقریب میں وفاقی جرمن صدر شٹائن مائر کے علاوہ وفاقی جرمن چانسلر اولاف شولس اور کئی دیگر اعلیٰ رہنماؤں اور سرکردہ شخصیات نے بھی حصہ لیا۔ یہ انتہائی رنگا رنگ تقریب تین گھنٹے تک جاری رہی۔
ان مقابلوں کے عملی آغاز پر اتوار کے روز جس شعبے میں اولین میڈل دیے جا رہے ہیں، وہ رِدمِک جمناسٹکس (rhythmic gymnastics) کا شعبہ ہے۔
افتتاحی تقریب کے موقع پر ان مقابلوں میں شریک کھلاڑیوں نے جس 'پریڈ آف نیشنز‘ میں حصہ لیا، اس دوران سٹیڈیم میں موجود حاضرین نے میزبان ملک جرمنی کے کھلاڑیوں کے دستے اور جنگ زدہ یوکرین کے کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل وفد کی خاص طور پر حوصلہ افزائی کی۔
دنیا کا تیز ترین اسپیشل پاکستانی اولمپیئن
افتتاحی تقریب سے اسپیشل اولمپکس انٹرنیشنل کے موجودہ صدر اور اسپیشل اولمپکس کے بانی یونیس شرائیور کینیڈی کے بیٹے ٹموتھی شرائیور نے بھی خاص طور پر خطاب کیا۔
جرمنی میں پہلی مرتبہ اسپیشل اولمپکس کا انعقاد
اسپیشل اولمپکس کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک جرمنی ان عالمی مقابلوں کی میزبانی کر رہا ہے۔
باسکٹ بال کے بین الاقوامی سطح پر لیجنڈ تصور کیے جانے والے جرمن کھلاڑی ڈِرک نووِٹسکی کو ان مقابلوں کے لیے 'آفیشل فرینڈ‘ نامزد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر کسی نہ کسی ذہنی معذوری کے شکار کھلاڑیوں سے متعلق شعور کو زیادہ اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
نووِٹسکی نے کہا کہ یہ اسپیشل اولمپکس اس امر کا عملی ثبوت ہیں کہ کھیل کوئی بھی ہو، اس میں ہر کوئی حصہ لے سکتا ہے۔
خواتین اور سپورٹس: عالمی اثرات کے حامل قانون کی نصف صدی
ڈِرک نووِٹسکی کے مطابق، ''مجموعی طور پر 10 فیصد سے بھی کم سپورٹس کلب ایسے ہیں، جو اسپیشل ایتھلیٹس کو بھی اپنی خدمات پیش کرتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا، ''میں امید کرتا ہوں کہ ان مقابلوں کے ذریعے اس طرف توجہ دلانے میں بھی مدد ملے گی کہ سپورٹس کلبوں میں اسپیشل ایتھلیٹس کی ضروریات کا خیال رکھا جانا بھی ناگزیر ہے اور انصاف کا تقاضا بھی یہی ہے۔‘‘
م م / ع س (ڈی پی اے، اے ایف پی)