جرمنی میں بچوں کے مستقل غربت کا شکار ہو جانے کے خلاف تنبیہ
23 اکتوبر 2017جرمن شہر بون سے پیر تئیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی کے این اے کی رپورٹوں کے مطابق بَیرٹلزمان فاؤنڈیشن نامی ادارے کے ایک نئے مطالعاتی جائزے کے شہر گیُوٹرزلَو (Gütersloh) میں جاری کردہ نتائج کے مطابق جرمنی میں، جو آبادی کے لحاظ سے یورپی یونین کا سب سے بڑا رکن ملک ہے، ہر پانچویں بچے کو یا تو مستقل یا پھر بار بار لوٹ آنے والی غربت کے باعث ہنگامی صورت حال کا سامنا ہے۔
امیر ملک جرمنی میں دو ملین غریب بچے
افغانستان کی ’لامتناہی جنگ‘ کا ایندھن بننے والے بچے
بھارتی اقتصادی ترقی: دلت، قبائلی اور مسلمان سب سے پیچھے
اس کے علاوہ دس فیصد جرمن بچے ایسے بھی ہیں، جنہیں قلیل المدتی بنیادوں پر غربت کا سامنا رہتا ہے۔ اس مطالعے کا مقصد اس امر کا جائزہ لینا تھا کہ جرمنی میں بچوں میں غربت کے اسباب اور نتائج کیا ہیں۔
اس جائزے کے نتائج سامنے آنے کے بعد بہت سی کلیسائی تنظیموں اور امدادی اداروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بچوں میں غربت کے تدارک کے لیے نتیجہ خیز اقدامات کرے۔
اس تازہ ترین مطالعاتی جائزے کے نتائج پیش کرتے ہوئے Bertelsmann فاؤنڈیشن کے مرکزی بورڈ کے رکن ژورگ ڈریگر نے کہا، ’’جو ایک بار غربت کا شکار ہو جائے، وہ طویل عرصے تک غریب ہی رہتا ہے۔ بہت ہی کم خاندان دوبارہ اس غربت سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔‘‘
جرمنی میں عام شہریوں کی مالی حیثیت اور سماجی تحقیق کے لیے طے کردہ معیارات کے مطابق غربت کے شکار افراد ایسے شہریوں کو سمجھا جاتا ہے، جن کا تعلق ایسے خاندانوں سے ہو، جن کی اوسط ماہانہ آمدنی ٹیکسوں کی ادائیگی کے بعد کسی بھی شہری کی ماہانہ اوسط آمدنی کے 60 فیصد سے کم ہو یا پھر وہ خاندان جو اپنی روزمرہ کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ریاست کی طرف سے مہیا کردہ مالی امداد پر گزارہ کرنے پر مجبور ہوں۔
بَیرٹلزمان فاؤنڈیشن کے اس جائزے کے مطابق جرمنی میں غربت کا شکار یا مالی طور پر ضرورت مند ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ متعلقہ شہری یا اس کے خاندان کو ایسی بہت سی اشیاء یا کاموں سے ہاتھ کھینچ لینا پڑتا ہے، جو باقی تمام شہریوں کے لیے معمول کی بات ہوتے ہیں۔
روس میں تیرہ فیصد سے زائد شہری غربت کا شکار، نیا ریکارڈ
پاکستانی اقتصادیات میں بہتری ضرور مگر غربت کم نہیں ہوئی
اقتصادی بحالی کے باوجود یورپی کارکن طبقے میں غربت بڑھتی ہوئی
اس کی ایک مثال یہ کہ غربت کے شکار گھرانوں کے افراد، خاص کر بچوں کی سماجی اور ثقافتی مصروفیات مالیاتی وجوہات کی بناء پر محدود ہو جاتی ہیں۔ ان میں سے بھی زیادہ متاثر وہ بچے ہوتے ہیں، جن کے گھروں میں دونوں والدین موجودہ نہیں ہوتے بلکہ ان میں سے صرف کوئی ایک اکیلے ہی ان بچوں کی پرورش کر رہا ہوتا ہے۔
مزید یہ کہ ایسے گھرانوں میں جہاں بچے ماں باپ میں سے صرف کسی ایک کی نگرانی میں ہی پرورش پاتے ہیں، نئی نسل میں غربت کا شکار ہو جانے کا امکان اس وقت اور بھی زیادہ ہو جاتا ہے جب گھر میں بچوں کی تعداد دو یا دو سے زیادہ ہو یا پھر ان بچوں کے والدین کم تعلیمی یا پیشہ ورانہ قابلیت کے حامل ہوں۔ اس مطالعے کے دوران جرمنی کے مختلف شہروں میں پانچ سال کے عرصے کے دوران تین ہزار دو سو کے قریب نابالغ بچوں کے گھرانوں کی سالانہ آمدنی اور اس کے استعمال کا جائزہ لیا گیا۔