جرمنی: نائن الیون حملوں میں ملوث مجرم کی قبل از وقت رہائی
10 اگست 2018گیارہ ستمبر سن دو ہزار گیارہ میں امریکا میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں میں معاونت فراہم کرنے پر جرمنی کی ایک عدالت نے منیر المتصدق کو پندرہ سال کی سزائے قید سنائی تھی۔
اس پر الزام تھا کہ وہ نہ صرف القاعدہ کا رکن تھا بلکہ اس دہشت گردانہ کارروائی میں اس نے لوگوں کو قتل کرنے میں اس دہشت گرد تنظیم کو معاونت فراہم کی تھی۔ حکام نے بتایا ہے کہ شمالی جرمن شہر ہیمبرگ کی ایک جیل میں قید اس مجرم کو رواں برس اکتوبر کے وسط میں رہا کر دیا جائے گا۔
منیر کو اپنی سزا کاٹنے کے بعد دراصل نومبر میں رہائی ملنی تھی تاہم اسے فوری طور پر مراکش روانہ کرنے کی غرض سے ایک ماہ قبل ہی آزاد کر دیا جائے گا اور اس دوران اس کی آبائی وطن واپسی کے حوالے سے قانونی تقاضوں کو پورا کیا جائے گا۔
منیر کی مراکش واپسی کا دفاع کرتے ہوئے وفاقی دفتر استغاثہ کی ترجمان فراؤکے کوہلر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’اس اقدام سے ہمیں اختیار حاصل ہو جائے کہ اگر وہ (منیر) جیسے ہی دوبارہ جرمنی کی سرزمین پر قدم رکھے تو ہم اسے گرفتار کر لیں۔‘‘
چوالیس سالہ منیر المتصدق کو جرمن حکام نے گیارہ ستمبر سن دو ہزار گیارہ میں امریکا میں ہوئے حملوں کے فوری بعد گرفتار کر لیا تھا۔ کئی برسوں کی قانونی کارروائی کے بعد اسے مجرم قرار دیا گیا تھا اور سن دو ہزار چھ میں اسے پندرہ برس کی سزائے قید سنا دی گئی تھی۔
مراکش واپس پہنچنے پر منیر المتصدق کے ساتھ کیا ہو گا؟ یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہے۔ اس بارے میں کوئی علم نہیں ہو سکا کہ آیا اسے اپنے آبائی وطن پہنچنے پر گرفتار کر لیا جائے گا یا وہ آزادی سے اپنی زندگی بسر کرنے کے قابل ہو سکے گا۔
ڈی ڈبلیو نے اس بابت مراکش کی وزارت برائے انصاف اور خارجہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان دونوں وزارتوں کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
رباط میں ’اٹلانٹک سینٹر فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز اینڈ سکیورٹی انیلیسِس‘ ACSSSA کے ڈائریکٹر عبدالرحیم منار السلیمی نے جرمن حکومت کی طرف سے منیر المتصدق کی مراکش روانہ کرنے کے فیصلے کو قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پھر بھی یہ معاملہ پیچیدہ ہو سکتا ہے۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ جرمن حکام اس کیس کے بارے میں شاید مراکش کے متعلقہ اداروں کو تمام تر مطلوبہ خفیہ معلومات فراہم نہیں کریں گے۔
ع ب / ش ح / خبر رساں ادارے