جرمنی: کورونا امدادی اسکیم، جعلی ویب سائٹ سے خبردار
18 اپریل 2020جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فالیا کی حکومت نے ایسٹر کی تعطیلات سے قبل آن لائن دھوکا دہی کی مبینہ کوشش کے بعد ایک ہفتے کے لیے ہنگامی امدادی اسکیم کی ویب سائٹ عارضی طور پر غیر فعال کر دی۔ بعد میں ریاستی اقتصادی وزارت نے جمعہ سترہ اپریل کو بتایا کہ جرمنی میں سیلف ایمپلائیڈ یا ذاتی کاروبار کرنے والے اور چھوٹے کاروباری افراد کورونا وائرس سے متعلقہ سرکاریہ نگامی امداد کے لیے آن لائن درخواست جمع کروا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: جعلی کورونا ٹیسٹ کرنے والوں سے ہوشیار رہیں!
جرمنی میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا، برلن حکومت نے ذاتی کاروبار کرنے والے اور دس یا اس سے کم ملازمین پر مشتمل چھوٹی کمپنیوں کی مدد کے لیے پچاس ارب یورو کے ہنگامی پیکج کا اعلان ر رکھا ہے۔
ویب سائٹ کی کلوننگ، آخر کیوں؟
فراڈیوں نے سرکاری ویب سائٹ کی کلوننگ یا نقل کر کے ہو بہو ایک جعلی ویب سائٹ تیار کر لی۔ یعنی جب بھی کوئی درخواست دہندگان غیر دانستہ طور پر اس جعلی ویب سائٹ پر امداد کے غرض سے اپنی معلومات درج کرتا تو وہ تمام معلومات فوراً نوٹ کرلی جاتی تھی۔ بعد ازاں اصلی ویب سائٹ پر درست نام، پتہ، ملازمت اور ٹیکس نمبر کے ساتھ مختلف بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات شامل کر کے امداد کے لیے درخواست جمع کرا دی جاتی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: جعلی دستاويزات والوں کے ليے جرمنی کی شہريت کا حصول مشکل
استغاثہ کے مطابق شبہ ہے کہ یہ گھوٹالا ایک جرائم پیشہ تنظیم کے ذریعے چلایا جا رہا تھا جو کہ شاید اب جرمنی سے باہر جا چکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس ہی نوعیت کی کارروائیاں جرمنی کی دیگر ریاستوں کی ویب سائٹ کے ساتھ بھی پیش آئیں، جس میں این آر ڈبلیو کے ساتھ برلن، ہیمبرگ، سیکسنی اور بریمن شامل ہیں۔
یورپ بھر میں گھوٹالے
گذشتہ ماہ، یورپی قانون نافذ کرنے والی ایجنسی یوروپول نے متنبہ کیا تھا کہ جرائم پیشہ افراد کورونا وائرس کی ہنگامی صورت حال کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر جعلی مصنوعات فروخت کرنا، جعلی ہیلتھ ورکرز بننا اور وہ کمپیوٹر ہیک بھی کر رہے ہیں کیونکہ ان دنوں زیادہ تر افراد گھروں سے آن لائن کام کر رہے ہیں۔ یوروپول کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں میں سائبر کرائم، فراڈ، جعلی اور غیر معیاری سامان اور جائیداد کی فروخت کے منظم جرائم سرفہرست ہیں۔
ع آ / ع ح (اے ایف پی / ڈی پی اے)