1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کی بلیک لیبر مارکیٹ، سالانہ آمدنی 323 ارب یورو

مقبول ملک ڈی ہی اے
6 فروری 2018

یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں غیر قانونی ملازمتیں کرنے والے مقامی اور غیر ملکی باشندے اس سال مجموعی طور پر قریب 323 ارب یورو کمائیں گے۔ یہ بات ایک تازہ اقتصادی تحقیقی جائزے کے نتیجے میں سامنے آئی۔

https://p.dw.com/p/2sC3B
تصویر: picture-alliance/dpa/Bundesbank

جنوبی جرمنی کے شہر شٹٹ گارٹ سے منگل چھ فروری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اقتصادی ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ اس سال جرمنی میں روزگار کی غیر قانونی مارکیٹ کچھ چھوٹی ہو جائے گی، جس کی دو بڑی وجوہات ہوں گی۔

جرمنی: غیر قانونی ملازمتیں فراہم کرنے والا نیٹ ورک بے نقاب

جرمنی: غیر قانونی ملازمت، نتائج کیا ہو سکتے ہیں؟

ان میں سے ایک تو جرمن معیشت کی بہت مضبوط حالت ہے اور دوسری ملک میں بے روزگاری کی موجودہ شرح کا بہت کم ہونا۔ جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت بھی ہے اور گ‍زشتہ برس قومی لیبر مارکیٹ کا غیر قانونی حصہ، جو بلیک لیبر مارکیٹ بھی کہلاتا ہے، ملک کی مجموعی اقتصادی کارکردگی کے 10.1 فیصد کے برابر رہا تھا۔

Symbolbild Wirtschaftskriminalität
تصویر: Imago/blickwinkel

جرمن شہر ٹیوبنگن میں قائم اطلاقی اقتصادیات کے تحقیقی انسٹیٹیوٹ یا IAW اور لِنس (Linz) یونیورسٹی کی طرف سے مشترکہ طور پر شائع کردہ ایک نئے اقتصادی جائزے کے نتائج کے مطابق کافی زیادہ امکان ہے کہ 2018ء میں جرمن لیبر مارکیٹ میں بلیک مارکیٹ کا حصہ م‍زید کم ہو کر 10 فیصد سے بھی تھوڑا رہ جائے گا۔

اس کے باوجود اتنی بڑی معیشت کے دسویں حصے کا غیر قانونی ہونا پھر بھی جرمن ریاست کے لیے اس وجہ سے بہت نقصان دہ ہے کہ یوں جرمن خزانے اور ملکی سوشل سکیورٹی سسٹم میں بیسیوں ارب یورو کی قانونی ادائیگیاں نہیں کی جائیں گی۔

جرمنی میں بے روزگاری مسلسل کم ہوتی ہوئی

’جرمنی میں مہاجرین کے لیے تربیتی پروگرام ناکافی ہیں‘

ٹیوبنگن میں اپلائیڈ اکنامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ماہرہن نے کہا ہے کہ سال رواں کے دوران جرمنی میں غیر قانونی کام یا ملازمتیں کرنے والے مقامی اور غیر مقامی کارکن اندازہﹰ قریب سوا تین سو (323) ارب یورو کمائیں گے۔

Deutschland Gerüstbauer
جرمنی کی بلیک لیبر مارکیٹ میں غیر قانونی کارکنوں کی بڑی تعداد تعمیراتی شعبے میں کام کرتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/C. Charisius

یہ رقوم تقریباﹰ 400 ارب امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہیں، لیکن جرمن محکمہ خزانہ کو اس آمدنی پر کارکنوں اور ان کے آجرین کی ملی بھگت کی وجہ سے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا جائے گا۔ ایسا اس لیے ہو گا کہ یہ آمدنی اور اسے وصول کرنے والے لاکھوں کارکن لیبر مارکیٹ کے ڈیٹا میں کہیں دکھائے ہی نہیں جائیں گے۔

وہ جرمن شہر، جہاں مہاجرین کو گھر بھی ملتا ہے اور روزگار بھی

’دس برس بعد جرمنی میں ساٹھ لاکھ ہنر مند درکار ہوں گے‘

ان اقتصادی ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ ملک میں روزگار کی بلیک مارکیٹ کے خلاف آئندہ بھی فیصلہ کن اقدامات کیے جانا چاہییں لیکن مجموعی طور پر جرمن معیشت میں اس ’شیڈو اکانومی‘ کا موجودہ تناسب دیگر صنعتی ممالک میں اسی نوعیت کی قومی اوسط سے بہرحال کم ہے۔

اس کی سب سے بری مثال مالیاتی مسائل کی شکار یورپی یونین کی رکن ریاست یونان کی ہے، جہاں کی بلیک لیبر مارکیٹ پوری یورپی یونین میں سب سے بڑی ہے۔ یونان میں روزگار کی غیر قانونی منڈی کا حجم ملکی لیبر مارکیٹ کے تقریباﹰ 21 فیصد کے برابر بنتا ہے۔