جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانہ بند، الزامات کا سلسلہ شروع
1 ستمبر 2018خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے پاکستانی حکام کے حوالے سے ہفتہ یکم سمتبر کو بتایا کہ افغان صوبے ننگر ہار کے دارالحکومت جلال آباد میں واقع پاکستانی قونصل خانے کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد حکومت کی طرف سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ ننگر ہار کے گورنر کی ’مداخلت‘ اور سلامتی کی مناسب سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
ڈی پی اے نے سفارتی ذارئع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ابھی تک مکمل طور پر واضح نہیں ہے کہ یہ پیشرفت کیوں ہوئی لیکن کابل حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس قونصل خانے میں پاکستان کا ویزا اپلائی کرنے والے افغان شہریوں کو مارنے پیٹنے، ان کی بے عزتی کیے جانے اور رشوت کے مطالبات کے بعد گورنر نے ایکشن لیا تھا، جس پر اسلام آباد حکومت نے اس قونصل خانے کو بند کر دیا۔
دوسری طرف افغان دارالحکومت کابل میں واقع پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں ننگر ہار کے گورنر کی مبینہ مداخلت کی مذمت کی گئی ہے۔
اس بیان میں کہا گیا کہ ’افغان گورنر حیات اللہ حیات کی بے جا مداخلت پر کابل میں پاکستانی سفارت خانہ افسوس کرتا ہے‘۔ مزید یہ کہ حیات کی طرف سے قونصل خانے کے معمول کے کاموں میں اس مداخلت کی مذمت کی جاتی ہے۔
افغانستان میں واقع پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے مزید کہا گیا کہ ’جب تک سکیورٹی کے انتظامات یقینی نہیں بنائے جاتے جلال آباد میں قونصل خانہ بند رہے گا‘۔
تاہم ننگر ہار کے گورنر حیات اللہ حیات نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کے داخلی کاموں میں کسی قسم کی بھی مداخلت نہیں کی گئی ہے۔
حیات کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق اس قونصل خانے میں افغان شہریوں کے ساتھ کیا جانے والا سلوک ’ناقابل قبول‘ ہے اور گورنر نے صرف ان اقدامات کی روک تھام کے لیے ایکشن لیا تھا۔
ادھر افغان وزارت خارجہ نے افغانستان میں تعینات نائب سفیر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس تنازعے کو جلد از جلد ختم کرنے کی خاطر اقدامات کریں۔
ع ب / ا ا / خبر رساں ادارے