جمہوریت تو تبدیلی سے ہی پھلتی پھولتی ہے، میرکل کا پیغام
31 دسمبر 2018جرمن سربراہ حکومت نے ملکی عوام سے اپنے سال نو کے پیغام میں، جو آج اکتیس دسمبر پیر کی شام ٹیلی وژن سے نشر کیا جا رہا ہے، کہا کہ جرمنی اور جرمنوں کو اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لاتے ہوئے اور ایک مثبت سوچ کے ساتھ نئے سال 2019ء میں بھی یورپی یونین کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کام کرتے رہنا ہو گا۔
2018ء ایک بہت مشکل سال
جرمن چانسلر کا سال نو کے موقع پر قوم سے کیا جانے والا یہ سالانہ خطاب یوں تو ایک روایت ہے لیکن یورپی اور بین الاقوامی سیاست میں جرمنی کے کردار اور مقام کی وجہ سے اسے ہر بار ہی داخلی اور خارجہ دونوں سطحوں پر بڑی توجہ سے سنا جاتا ہے۔ اس پس منظر میں اپنے خطاب میں انگیلا میرکل نے اعتراف کیا کہ آج ختم ہونے والا سال دو ہزار اٹھارہ ایک بہت مشکل سال تھا۔ اس سے ان کی مراد جرمنی اور یورپی یونین کی سال رواں کے دوران داخلی سیاسی صورت حال بھی تھی اور بیرونی دنیا میں پائے جانے والے وہ کئی بحران بھی، جنہیں فوری طور پر حل کیا جانا چاہیے۔
گزشتہ تیرہ برسوں سے وفاقی چانسلر کے عہدے پر فائز انگیلا میرکل نے اپنے اس خطاب میں کہا کہ اس امر سے قطع نظر کہ موجودہ سال کتنا بھی غیر تسلی بخش تھا، ایک حقیقت کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کی جانا چاہیے، ’’جمہوریت تو تبدیلیوں سے ہی پھلتی پھولتی ہے۔‘‘
ماہرین کے مطابق اس موقف سے میرکل کا ایک اشارہ اس طرف بھی تھا کہ اسی سال انہوں نے قریب سولہ برس تک اپنی قدامت پسند جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین یا سی ڈی یو کی قیادت سنبھالے رکھنے کے بعد ان ذمے داریوں سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
میرکل جو اس وقت اپنے حکومتی عہدے کی چوتھی مدت پورا کر رہی ہیں، کہہ چکی ہیں کہ چانسلر کے طور پر اپنی ذمے داریوں کا موجودہ عرصہ مکمل ہو جانے کے بعد وہ دوبارہ اس عہدے کے لیے امیدوار نہیں ہوں گی۔
حدود و قیود سے آگے تک تعاون
اپنے ہم وطنوں سے سماجی سطح پر زیادہ یکجہتی اور باہمی اتحاد کی اپیل کرتے ہوئے انگیلا میرکل نے مزید کہا کہ مشکلات کیسی بھی ہوں، ان پر قابو اسی وقت پایا جا سکتا ہے جب دوسروں کے ساتھ حدود و قیود سے بھی آگے تک جا کر تعاون کیا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ نئے سال دو ہزار انیس میں ماحولیاتی تبدیلیوں، ترک وطن سے متعلقہ مسائل اور دہشت گردی کے خلاف جنگ جیسے امور کلیدی اہمیت کے حامل ہوں گے۔
جرمنی عالمی سلامتی کونسل کا رکن
کل یکم جنوری سے شروع ہونے والے نئے سال کی ایک خاص بات یہ بھی ہو گی کہ جرمنی منگل کے دن سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن ملک کے طور پر اپنی ذمے دارایاں سنبھال لے گا۔
اس بارے میں جرمن سربراہ حکومت نے کہا کہ نئے سال میں اگلے دو برسوں کے لیے عالمی سلامتی کونسل کی رکنیت کی وجہ سے جرمنی کے سیاسی قد کاٹھ میں بھی مزید اضافہ تو ہو گا لیکن ساتھ ہی برلن کے کندھوں پر پڑنے والی ذمے داریاں بھی بہت بڑھ جائیں گی۔
اس تناظر میں میرکل نے اپنی سوچ کے اظہار کے لیے ان الفاظ کا انتخاب کیا، ’’ہماری اقدار، کھلے پن، برداشت اور دوسروں کے لیے احترام کی وجہ سے، جن پر ہمارا یقین بہت پختہ ہے، ان پر عمل کرتے ہوئے ہم (سلامتی کونسل کی رکنیت کے ذریعے) ایسی تبدیلیوں کے لیے کوشاں رہیں گے، جو اچھی بھی ہوں گی اور بہتر بھی۔‘‘
م م / ا ا / ڈی پی اے، روئٹرز