1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنرل باجوہ کا دورہ، پاک ایران تعلقات خوشگوار ہو سکتے ہیں

عبدالستار، اسلام آباد
6 نومبر 2017

مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور افغان مسئلے پرامریکہ سے کشیدہ تعلقات کے پیشِ نظر پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کے دورہٴ ایران کو ملک میں بہت اہمیت دی جارہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2n7db
Pakistan Armee chef Qamar Javed Bajwa
تصویر: picture-alliance/AA/ISPR

پاکستان آرمی کے شعبہٴ تعلقات عامہ کے انچارج میجر جنرل آصف غفور نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ آرمی چیف اعلیٰ ایرانی حکام سے ملاقاتوں کے علاوہ ایران کے روحانی رہنما آیت اللہ خامنہ ای سے بھی ملیں گے۔ تاہم اس دورے کے حوالے سے کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

ایران پاکستان پائپ لائن اب بھی تکمیل کے قریب نہیں

بھارت کا ایرانی بندرگاہ کے راستے افغانستان کو گندم کا تحفہ

خواجہ آصف کا دورہء ایران،کیا بڑھتے ہوئے تعاون کا عکاس ہے؟

افغانستان، ایران اور بھارت سے تجارتی روابط بڑھنے لگے

پاکستان میں کئی تجزیہ نگاروں کاخیال ہے کہ تہران اور اسلام آباد کے لئے یہ بہترین موقع ہے کہ وہ اپنے دوطرفہ معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کریں۔ سابق پاکستانی سفیر برائے ایران فوزیہ نسرین نے اس دورہ پر اپنے تاثرات دیتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’کلبھوشن کی گرفتاری، ایران میں شاہ بہار بندرگا ہ کی تعمیر میں بھارتی تعاون، ایرانی بارڈر سیکیورٹی گارڈز کی ہلاکت اور سرحدی علاقوں کی نگرانی سمیت کئی ایسے معاملات ہیں، جن کی وجہ سے اگر پاک ایران تعلقات میں کشیدگی نہیں تھی تو کم از کم تلخی ضرور تھی،لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر مسائل ہیں تو ان کو صرف بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ میرے خیال میں یہ دورہ بہت مثبت ہے اوردونوں ممالک کے لئے یہ ایک اچھا موقع ہے کہ وہ اپنے گلے شکوے دور کریں۔‘‘
تجزیہ نگار احسن رضا کے خیال میں ’’سعودی عرب میں سیاسی انتشار نظر آتا ہے، ریاض تصادم کی پالیسی اختیار کر رہا ہے اور نئے محاذ کھول رہا ہے، جس کو پاکستان مناسب نہیں سمجھتا۔ جس کی وجہ سے اب پاکستان چاہتا ہے کہ ایران سے معاملات کو بہتر کرے۔ دوسرا یہ ہے کہ امریکی پالیسی کی وجہ سے اور ٹلرسن کے سخت بیانات سے پاکستان نے سوچا کہ وہ کم از کم ایران میں تو بھارتی اثر ورسوخ کو سفارتکاری کے ذریعے کم کر سکتا ہے، تو یہ دورہ اس اثر کو کم کرنے کے جانب پہلا قدم ہو سکتا ہے۔‘‘
احسن رضا کے مطابق دونوں ملک امریکی سخت گیر ی کا شکار نظر آتے ہیں۔ اس لئے دونوں کے مفاد میں یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کے قریب آئیں۔ اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ داعش کی افغانستان میں موجودگی اور امریکی فوجوں کا وہاں طویل قیام نہ صرف ایران اور پاکستان کے لئے بہتر نہیں ہے بلکہ روس اور چین کے بھی اس پر خدشات ہیں۔‘‘
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کے لئے یہ بات بھی اہم ہے کہ کہیں وہ ایرانی دوستی میں ریاض کو ناراض نہ کر دے۔ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے نیشنل یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے عالمی ادارہ برائے امن و استحکام سے وابستہ ڈاکڑ نجم الدین کہتے ہیں۔’’ریاستیں اپنے قومی مفادات کو پیشِ نظر رکھتی ہیں۔ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے کہ وہ اپنے پڑوسی ملک ایران سے تعلقات اچھے رکھے۔ ریاض ان تعلقات پر کیسے ناراض ہو سکتا ہے جب کہ سعودی خود ماسکو اور واشنگٹن دونوں سے ہی پینگیں بڑھا رہے ہیں۔‘‘

تہران میں کاروں کی نمائش

Pakistan Armee chef Qamar Javed Bajwa
امریکہ سے کشیدہ تعلقات کے پیشِ نظر پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کے دورہٴ ایران کو ملک میں بہت اہمیت دی جارہی ہےتصویر: Getty Images/AFP/S. Mirza
Pakistan Armee-Chef Qamar Javed Bajwa, Premierminister Shahid Khaqan Abbasi und US-Außenminister Rex Tillerson
امریکی وزیر خارجہ سے جنرل باجوہ مصافحہ کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Brandon