1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوہری توانائی آج سستی ہے، کل بہت مہنگی پڑ سکتی ہے: جرمن وزیر

23 اپریل 2011

جرمنی کے وزیر ماحولیات نوربرٹ روئٹگین نے کہا ہے کہ جوہری توانائی پہلی نظر میں بھلے ہی سستی دکھائی دے، تاہم طویل المدتی تناظر میں اس کی قیمت گنجائش سے باہر ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/112mN

یوکرائن میں چرنوبل کے جوہری حادثے کے پچیس برس مکمل ہونے پر ہفت روزہ ڈیرشپیگل کے لیے ایک مضمون میں نوربرٹ روئٹگین نے کہا کہ جوہری توانائی کے استعمال سے انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہے اور اس پہلو کے باعث طویل المدتی تناظر میں اس کی قیمت گنجائش سے باہر ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جوہری توانائی کا استعمال ترک کرنے کے لیے جرمنی کا فیصلہ ذمہ دارانہ معاشی پالیسی کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا، ’وقتی طور پر یہ توانائی کا سستا ذریعہ ہو سکتا ہے، لیکن کسی تباہی کا سامنا کرنا پڑ جائے تو اس کی قیمت بہت زیادہ ہے۔ کوئی بھی اقتصادی ہدف شہریوں کی فلاح سے بڑھ کر نہیں ہو سکتا، نہ ہی آج اور نہ ہی مستقبل میں۔‘

Atomkraftwerk in Stade
جرمنی میں جوہری توانائی کا ایک پلانٹتصویر: AP

جاپان میں حالیہ زلزلے اور سونامی کے باعث سامنے آنے والے فوکو شیما کے جوہری حادثے نے جرمنی میں جوہری توانائی کے منصوبوں کا رخ موڑ کر رکھ دیا ہے۔ اب برلن حکومت متعدد پاور پلانٹس بند کرنے کے بعد اس بات پر توجہ دے رہی ہے کہ جوہری توانائی کو پوری طرح کیسے ترک کیا جائے۔

روئٹگین نے یہ بھی کہا ہے کہ جاپان کے جوہری حادثے نے وہاں کی معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حادثے کے تناظر میں جوہری توانائی کا وسیع پیمانے پر پھر سے تجزیہ کیے جانے کی ضرورت پڑے گی، جس کے اشارے یورپ میں پہلے سے ہی دیکھے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جاپان کی معیشت کو فوکوشیما کے جوہری حادثے کا بوجھ برسوں اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا، ’اقتصادیات پر پڑنے والا یہ بوجھ جوہری توانائی کے استعمال پر پھر سے سوچنے پر مجبور کرے گا۔’

برلن حکومت اپنے ہاں لگے جوہری پاور پلانٹس کی مدت میں توسیع کا فیصلہ منسوخ کر چکی ہے، تاہم ابھی تک یہ طے نہیں کیا گیا کہ انہیں مستقل بند کب کیا جائے گا۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں