جوہری ڈیل کے لیے یورپی حمایت ناکافی ہے، ایرانی وزیر خارجہ
20 مئی 2018ایرانی حکام کے ساتھ دو روزہ ملاقاتوں کے بعد یورپی یونین کے اعلیٰ اہلکار میگوئل اریاس کانتے نے مغربی صحافیوں کو بتایا کہ یونین اس ڈیل کو پورا تحفظ دینے پر کار بند رہے گی اور کسی نئے سمجھوتے پر مذاکرات نہیں شروع کیے جائیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں مہینے کی آٹھ تاریخ کو یورپی رہنماؤں کی اپیلوں کو نظرانداز کرتے ہوئے ایرانی جوہری ڈیل سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔
ایرانی جوہری ڈیل سے امریکی علیحدگی، افغان معیشت متاثر ہو گی
اس امریکی اعلان کے بعد کئی یورپی کمپنیوں نے ایران سے اپنا سرمایہ نکالنے کا اشارہ دیا ہے۔ اس حوالے سے ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ’’بڑی یورپی کمپنیوں کی طرف سے ایران کے ساتھ تعاون نہ کرنے اور ایران چھوڑنے کا ممکنہ فیصلہ یورپی یونین کے اس وعدے سے مطابقت نہیں رکھتا، جو ہم سے کیا گیا تھا۔‘‘ ایران نے خبردار کر رکھا ہے کہ اگر اس کے مالی مفادات کا خیال نہ رکھا گیا تو وہ دوبارہ سے یورینیم کی افزودگی شروع کر دے گا۔
دوسری جانب یورپی یونین کے اعلیٰ اہلکار میگوئل اریاس کانتے کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہمارا پیغام بہت واضح ہے کہ یہی جوہری معاہدہ کارآمد ثابت ہوگا۔‘‘
دریں اثناء یورپی یونین کے تین ذرائع نے اس بات کو مسترد کیا ہے کہ یورپی یونین ایران کے ساتھ ایک نئی جوہری ڈیل کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ ان ذرائع نے ایسی خبروں کو بھی مسترد کیا ہے کہ جمعے کے روز ویان میں ہونے والی ملاقات کے دوران چند رعایتوں کے بدلے ایران کو مالی امداد فراہم کرنے کی پیش کش کی جائے گی۔
یورپی کمپنیوں کو امریکی پابندیوں سے کیسے بچایا جائے؟
ایک جرمن اخبار کے مطابق برطانیہ، جرمنی، فرانس، چین اور روس کے سفارت کار آئندہ جمعے کے روز آسٹریا کے دارالحکومت میں ملاقات کر رہے ہیں تاکہ ایران کی عالمی جوہری ڈیل کے حوالے سے مستقبل کا لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔
قبل ازیں ایسی خبریں منظر عام پر آئی تھیں کہ ایران کے سامنے ایک نیا معاہدہ رکھا جائے گا، جو سن دو ہزار پندرہ سے ملتا جلتا ہوگا لیکن اس میں امریکی تحفظات کا بھی خیال رکھا جائے گا۔ امریکا ایران کے بیلیسٹک میزائل کے پروگرام کا خاتمہ اور تہران حکومت کا مشرق وسطیٰ میں کردار محدود کرنا چاہتا ہے۔
ا ا / ع ح (نیوز ایجنسیاں)