1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حقانی نیٹ ورک کے لیے افغانستان میں دراندازی مشکل کر دی گئی، مولن

1 اگست 2011

امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین ایڈمرل مائیک مولن نے کہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کے دہشت گردوں کو افغانستان میں دراندازی کے لیے مشکلات کا سامنا ہے تاہم پاکستان میں اس کے محفوظ ٹھکانے اب بھی تشویش کا باعث ہیں۔

https://p.dw.com/p/127A0
تصویر: AP

ایڈمرل مولن نے یہ بات افغانستان کے مشرقی سرحدی علاقوں کے دورے کے بعد دارالحکومت کابل میں ایک پریس کانفرنس کے موقع پر کہی۔ امریکی فوجی عہدیدار کا کہنا تھا کہ مستحکم افغانستان اور مستحکم پاکستان کے لیے دہشت گردوں کے یہ محفوظ ٹھکانے ختم کرنا ضروری ہیں۔ مولن کا کہنا تھا کہ سرحدی علاقوں میں افغان اور اتحادی فورسز کا اصل مقصد یہ ہے کہ حقانی نیٹ ورک کی پاکستان سے خوست کے راستے کابل تک پہنچ کو مشکل تر کردیا جا ئے۔ مولن کے بقول، ’’ اور اب یہ بہت مشکل ہے۔‘‘

پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی پر شک کیا جاتا ہے کہ 80ء کی دہائی سے اس کے حقانی نیٹ ورک کے ساتھ گہرے مراسم قائم ہیں۔ واشنگٹن اور اسلام آباد کے باہمی تعلقات میں حالیہ سردمہری کی وجوہات میں ایک وجہ یہ بھی ہے۔

امریکی عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ واشنگٹن اب بھی اسلام آباد پر مسلسل دباؤ قائم رکھے ہوئے کہ اپنی سرحدوں کے اندر موجود دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کرے، ’’ پاکستان کے اندر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہمارے اہداف کے حصول کی راہ میں بڑی اور مرکزی رکاوٹ ہے۔‘‘ مائیک مولن نے حالیہ دنوں میں جنوبی افغانستان میں بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔

NO FLASH Afghanistan Helmand Selbstmordanschlag
ہلمند میں خودکش حملے کے بعد کا منظرتصویر: DW

مولن کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران افغانستان میں مجموعی طور پر امن وامان کی صورتحال میں ڈرامائی بہتری دیکھنے میں آئی ہے تاہم حالیہ واقعات باعث تشویش ہیں۔ واضح رہے کہ افغانستان کے جنوبی علاقوں میں گزشتہ ماہ کے دوران صدر حامد کرزئی کے قریبی ساتھیوں سمیت درجنوں افراد کو ہدف بناکر ہلاک کیا جاچکا ہے۔

قندھار، ہلمند اور اروزگان صوبوں میں دہشت گردی کے ان واقعات نے افغان سکیورٹی اداروں کی صلاحیت سے متعلق سوالات کو بھی جنم دیا ہے۔ مولن کا کہنا تھا کہ طالبان کو بہت بڑی ناکامی کا سامنا ہے اور وہ بدلے کا عزم کرکے اس قسم کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ’’ سلامتی سے متعلق اب بھی اہم امتحان موجود ہیں، تشدد کی تازہ لہر سے تشویش ابھری ہے مگر میں اس پر حیرت زدہ نہیں۔‘‘

امریکی فوجی عہدیدار افغانستان کا دو روزہ دورہ مکمل کرکے امریکہ چلے گئے ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں