1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حوثی ملیشیا کے ڈرون کے گودام پر سعودی اتحاد کا حملہ

20 اپریل 2019

سعودی عرب کی قیادت میں قائم فوجی اتحاد کے ایک جنگی جہاز سے حوثی ملیشیا کے ڈرونز کے ڈپو پر حملے کیے گئے ہیں۔ ڈرونز کا یہ گودام یمنی دارالحکومت صنعاء کی حدود میں واقع ہے۔

https://p.dw.com/p/3H8O8
Jemen Zerstörte Häuser und Straßen in Sanaa
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Mohammed

سعودی نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ عسکری اتحاد نے اپنے ایک منتخب کردہ اور محدود عسکری آپریشن میں ایران نواز حوثی ملیشیا کے ایک اہم فوجی مقام کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ سعودی عسکری اتحاد کے بیان میں کہا گیا کہ ایک غار نما مقام کو ہوائی حملوں سے نشانہ بنایا گیا، جہاں حوثی ملیشیا نے اپنے ڈرونز رکھے ہوئے تھے۔

ایک اور رپورٹ کے مطابق ڈرونز کا یہ ذخیرہ یمنی دارالحکومت صنعاء میں واقع صدارتی کمپلیکس کے احاطے میں تھا۔ صنعاء شہر کے صدارتی کمپلیکس پر اس وقت حوثی ملیشیا کا قبضہ ہے اور اُس کے زیر استعمال ہے۔ اتحاد نے یہ ضرور واضح کیا کہ اس ہدف کو تباہ کر دیا گیا لیکن تباہ کیے گئے ڈرونز کی تعداد کی وضاحت نہیں کی گئی۔

حوثی ملیشیا کی جانب سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہبیں آیا ہے۔ اِس تازہ حملے میں ایران نواز ملیشیا کے کارکنوں کی ہلاکتوں کی وضاحت بھی نہیں کی گئی ہے۔

سعودی عرب کے حکومتی ٹیلی وژن نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ ہفتہ بیس اپریل سے شروع کیے گئے فضائی حملوں کے نئے اور تازہ سلسلے میں حوثی ملیشیا کے اُس نیٹ ورک کو تباہ کرنا مقصود ہے، جو بنیادی طور پر ڈرونز کے استعمال کے لیے نصب کیا گیا ہے۔ یہ نیٹ ورک صدارتی محل کے پہلو میں ہے اور حوثی ملیشیا کی سخت نگرانی میں ہے۔

DW Exclusive Deutsche Waffen in Jemen SPERRFRIST 26.02.2019 20 Uhr Oshkosh-Kampffahrzeuge mit Fewas-Waffenstation
جزیرہ نما عرب کے ملک یمن کی خانہ جنگی سے عام لوگوں کو انتہائی ابتر حالات کا سامنا ہے تصویر: EPA-EFE/REX/Shutterstock/N. Almahboobi

جزیرہ نما عرب کے ملک یمن کی خانہ جنگی سے ابتر حالات پیدا ہو چکے ہیں۔ اس ملک میں تقریباً دس ملین انسان قحط کی دہلیز پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونے والے امن مذاکرات میں متحارب فریقین بندرگاہی شہر حدیدہ میں سے اپنی اپنی فوجوں کے انخلا کی ایک ڈیل پر پہنچ گئے تھے لیکن اس کے باوجود جنگی حالات بدستور پائے جاتے ہیں۔

 بھوک اور افلاس، بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور طبی سہولیات کے فقدان کے ساتھ ساتھ یمن میں ہیضے کی وبا پھیلنے کا سنگین خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔ جمعہ انیس اپریل کو بین الاقوامی غیر حکومتی تنظیم اوکسفیم نے کہا ہے کہ یمن میں متعدی مرض ہیضے کی وبا وسیع علاقے میں کسی بھی وقت پھوٹ سکتی ہے۔ تنظیم کے مطابق ہیضے سے ممکنہ طور پرمتاثرہ مریضوں کی تعداد اب دو لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اوکسفیم نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ یمن کو اس بیماری کے پھیلاؤ سے بچانے کے لیے ہنگامی بنیاد پر امداد کی اشد ضرورت ہے۔