خادم حسین رضوی پر بغاوت اور دہشت گردی کے الزامات عائد
1 دسمبر 2018پاکستانی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ہفتے کے دن میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ لاہور میں سول لائنز پولیس اسٹیشن میں تحریک لبیک پاکستان کے رہنما خادم حسین رضوری پر بغاوت اور انسداد دہشت گردی کے الزامات کے تحت ایف آئی آر درج کر دی گئی ہے۔
اس بریفنگ میں انہوں نے گزشتہ ہفتے کے دوران تحریک لبیک پاکستان اور اس کے حامیوں کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن کی تفصیلات بتاتے ہوئے مزید کہا کہ اس مذہبی اور سیاسی پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ فواد چوہدری کے مطابق تمام ملزمان کے خلاف عدالتی کارروائی کی جائے گی۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ تحریک لبیک پاکستان کے ایک اور اعلیٰ رہنما پیر افضل قادری کے خلاف بھی انہی الزامات کے تحت گجرات میں قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ عنایت حق شاہ اور حافظ فاروق الحسن پر بھی بغاوت اور انسداد دہشت گردی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
لاہور پولیس نے خادم حسین رضوی کو تئیس نومبر کو اپنی حفاظتی تحویل میں لے لیا تھا، جس کے بعد اس پارٹی اور تحریک لبیک یا رسول کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن شروع کیا گیا تھا۔
ان دونوں جماعتوں کی طرف سے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی بریت پر شدید ردعمل ظاہر کیا گیا تھا۔ ان جماعتوں کے رہنماؤں نے نہ صرف اعلیٰ فوجی قیادت بلکہ عدلیہ اور سول حکومت کے بارے میں بھی انتہائی متنازعہ بیانات جاری کیے تھے۔ ساتھ ہی ان جماعتوں کے حامیوں نے پرتشدد مظاہرے بھی کیے، جن میں لوٹ مار بھی کی گئی تھی۔
فواد چوہدری کے مطابق پُرامن مظاہروں کی اجازت ہے لیکن کسی کو عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملکی آئین کے مطابق شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
ہفتے کے دن میڈیا سے گفتگو میں فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ پنجاب میں مجموعی طور پر 2899 افراد کو پولیس نے اپنی تحویل میں لیا ہے جبکہ سندھ میں ایک سو انتالیس افراد کو۔ اسی کریک ڈاؤن کے تحت پاکستانی دارالحکومت میں پولیس ایک سو چھبیس افراد کو حفاظتی تحویل میں لے چکی ہے۔
ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے