خطرناک EHEC بیکٹیریا امریکہ بھی پہنچ گیا
3 جون 2011امریکی حکام کے مطابق ان افراد کے طبی ٹیسٹوں کا انتظار کیا جارہا ہے جس کے بعد حتمی طور پر کچھ کہا جا سکے گا۔ بیماریوں کے روک تھام کے امریکی ادارے ’سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن‘ کے ایک ترجمان ٹام اسکنر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ متاثرہ افراد میں شدید نوعیت کی علامات نہیں ہیں۔
قبل ازیں برطانیہ نے کہا تھا کہ ملک میں ای ہیک بیکٹیریا سے متاثرہ سات افراد کی نشاندہی ہوچکی ہے۔ ان میں تین برطانوی جبکہ چار جرمن شہری ہیں۔ برطانوی شہریوں نے بھی حال ہی میں جرمنی کا سفر کیا تھا۔ ای ہیک بیکٹیریا سے اب تک 18 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان میں 17 ہلاکتیں جرمنی میں جبکہ ایک سویڈن میں ہوئی ہے۔
EHEC بیکٹیریا پر اینٹی بائیوٹکس بے اثر
جرمنی میں ای ہیک وائرس سے متاثرہ مریضوں کا علاج کرنے والے ایک ہسپتال کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ لگتا ہے کہ اس خطرناک بیکٹیریا پر اینٹی بائیوٹک ادویات اثر نہیں کرتیں۔ جرمن شہر ہمبرگ میں قائم یونیورسٹی کلینک ہیمبرگ ایپن ڈورف کے طبی ماہرین نے چینی محققین کے ساتھ مل کر ای کولی بیکٹیریا کے اس مخصوص اسٹرین ای ہیک کا جینیٹک کوڈ معلوم کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔
ہیمبرگ بظاہر اس جان لیوا بیکٹیریا کے پھیلاؤ کا مرکز ہے۔ یہاں کے طبی حکام کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق: ’’ابتدائی تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ ای کولی بیکٹیریا کے اس انتہائی خطرناک اسٹرین کے پھیلاؤ کی وجہ اینٹی بائیوٹکس کا اس کے خلاف بے اثر ہونا ہے۔‘‘
طبی حکام کے مطابق تازہ پیشرفت سے ای ہیک بیکٹیریا پر قابو پانے، اس کے پھیلنے کی وجوہات اور اس کے ماخذ تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ قبل ازیں عالمی ادارہ صحت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس خطرناک بیکٹیریا کا اس طرح پھیلاؤ اپنی نوعیت کا واحد واقعہ ہے، کیونکہ اس سے قبل اس کے شواہد موجود نہیں ہیں۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: شامل شمس