1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خفیہ عاشقی کا توڑ، موبائل فون پر پابندی

24 نومبر 2010

شمالی بھارت میں لوکل کونسل کی جانب سےغیر شادی شدہ عورتوں کے موبائل فون رکھنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس کا مقصد لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان عاشقی کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنا ہے۔

https://p.dw.com/p/QGwA
تصویر: AP

اترپردیش کی ایک دیہی پنچائتی کونسل’ بالیان‘ کی طرف سے یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا ہے ،جب وہاں کے 23 نوجوان جوڑوں نے اپنے والدین کی مرضی کے خلاف گھر سے بھاگ کر شادی کر لی۔ گاؤں کے ایک بزرگ جتن رگھوونشی کا کلکتہ ٹیلیگراف سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پنچائیت کویقین ہے کہ جوڑوں نے بھاگنے کی منصوبہ بندی موبائل فون پر کی تھی۔

گاؤں کی پنچائیت کے ترجمان ستیش تیاگی کا کہنا ہے کہ تمام غیر شادی شدہ لڑکیوں کے والدین کو کہا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی لڑکیاں موبائل فون کا استعمال نہ کریں۔ جبکہ لڑکے صرف والدین کی نگرانی میں موبائل فون کا استعمال کرسکتے ہیں۔

Saduh mit Handy
اترپردیش میں ایک ہندو جوگی موبائل پر بات کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance / dpa

بھارت کی دیہاتی کمیونٹی میں شادی کے قوانین نہایت ہی پیچیدہ ہیں۔ لڑکے لڑکیوں کو اپنی ذات سے باہر شادی کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ ایسے بھی واقعات سامنے آتے رہتے ہیں کہ محبت کی شادی کرنے والوں کوغیرت کے نام پر ان کے رشتہ داروں کی طرف سے قتل کر دیا جاتا ہے۔

قانونی طور بھارت میں ذات پات کی بنیاد پر کئے جانے والے امتیازی سلوک پر پابندی عائد ہے تاہم ابھی بھی وہاں مختلف ذاتوں کے درمیان یہ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ روایتی ہندو سماج میں معاشرے کے افراد کو مختلف طبقوں اور درجات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے درجے میں برہمن کا شمار ہوتا ہے، جبکہ سب سے آخری درجہ شودر(مزدو) کا ہے۔ شودر کو اچھوت بھی کہا جاتا ہے۔

ذات کو بھارت میں بہت اہمیت دی جاتی ہے اور اکثر قدامت پسند خاندان اپنی اولاد کی شادی اپنی ذات کے خاندان ہی میں کرتے ہیں۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں