1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خواتین کو کم تنخواہ ملتی ہے، نئی ریسرچ

عابد حسین
26 اکتوبر 2017

ایک ریسرچ کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں ملازمت پیشہ خواتین کو مردوں کے مقابلے میں خاصی کم تنخواہ ملتی ہے اور بڑھاپے تک پہنچتے پہنچتے ان خواتین میں غربت کی شرح مرد ساتھیوں کے مقابلے میں قریب چالیس فیصد زیادہ ہو جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/2mXDp
Gruppe junger Menschen im Buero in Startposition fuer ein Rennen
تصویر: picture alliance/blickwinkel/McPHOTO

سوئٹزرلینڈ کے بینک یُو بی ایس کی ایک تازہ ریسرچ کے نتائج کے مطابق ترقی یافتہ ملکوں میں ایک مناسب نوکری پر کام کرنے والی خاتون اگر مسلسل کام کرتی رہے تو عمر ڈھلنے کے ساتھ وہ اپنے مرد ساتھی ملازمین کے مقابلے میں چالیس فیصد کم کمانے کے قابل ہوتی ہے۔

سفارتکاروں کے ہاتھوں استحصال کا شکار گھریلو ملازمائیں

پاکستان میں ملازمت پیشہ خواتین کے لیے بڑھتے ہوئے چیلنجز

ایشیائی ملازمت پیشہ خواتین اورکساد بازاری

’حیض کے پہلے دن خواتین کی چُھٹی ہونی چاہیے‘

اس ریسرچ کے مطابق اوسط 25 برس کی ایک نوجوان خاتون اِسی عمر کے ایک مرد سے دس فیصد کم تنخواہ وصول کرتی ہے۔ اس ریسرچ کے محققین نے مزید واضح کیا کہ تنخواہ کا یہ فرق خاتون کے پچاسی برس کی عمرتک پہنچنے پر بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔

محققین کے مطابق خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ عمر پاتی ہیں اور اس باعث بڑھاپے میں وہ غربت اور مالی مسائل کا شکار ہو جاتی ہیں۔ اس کی عام وجوہات میں مہنگائی اور افراطِ زر خیال کی گئی ہیں۔

Symbolbild Sitzung Meeting Büro
ریسرچ کے مطابق اوسط 25 برس کی ایک نوجوان خاتون اِسی عمر کے ایک مرد سے دس فیصد کم تنخواہ وصول کرتی ہےتصویر: Colourbox

یہ امر اہم ہے کہ سوئس بینک کی ہدایت پر مرتب کی جانے والی اس ریسرچ میں خاص طور پر زیادہ تنخواہوں والے مرد و حضرات کو شامل کیا گیا تھا۔ بینک کے ویلتھ مینیجمنٹ شعبے نے اس ریسرچ کو نوکریوں کی تلاش اور حصول کے تناظر میں مرتب کروایا ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم کی سن 2016 کی ایک رپورٹ میں بھی اسی اہم نکتے کی جانب اشارہ کیا گیا تھا کہ دنیا بھر میں خواتین ملازمتوں کے دوران مردوں کے مقابلے میں کہیں کم تنخواہ وصول کرنے پر مجبور ہیں۔ اسی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ دنیا بھر میں خواتین کی تنخواہوں کو مردوں کے برابر لانے کے لیے 170 برس کا عرصہ درکار ہے۔