خیبر پختونخوا: بس اڈے میں بم دھماکے سے چھ افراد ہلاک
5 جون 2011ایک سینیئر پولیس اہلکار کلام خان کے مطابق یہ بم ویگن اڈے کے اندر ایک ٹرمینل کے پاس نصب کیا گیا تھا۔ ان کے بقول چھ افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ مجموعی طور پر گیارہ زخمیوں میں سے ایک خاتون کی حالت نازک ہے۔ تمام زخمیوں کو پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔ پشاور پولیس کے سربراہ محمد اعجاز نے امکان ظاہر کیا ہے کہ یہ ایک ریموٹ کنڑول بم دھماکہ تھا اور اس کے ایک ذریعے اُس ویگن کو نشانہ بنایا گیا جو نیم قبائلی علاقے درہ آدم خیل کی طرف جا رہی تھی۔ مارے جانے والے بیشتر افراد مسافر بتائے جا رہے ہیں۔
فوری طور پر کسی نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ القاعدہ سے منسلک پاکستانی عسکریت پسند الیاس کشمیری کی ایک ڈرون حملے میں ہلاکت کے ٹھیک ایک روز بعد یہ دھماکہ ہوا ہے۔ اسی تناظر میں ایک امکان یہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مارے جانے والے مسافر ممکنہ طور پر طالبان مخالف قبائلی لشکر کے ارکان ہوسکتے ہیں۔
محمد اعجاز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس دہشت گردی کی واردات میں فوری طور پر کسی اہم قبائلی رہنما کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق متنئی کے بس اڈے پر ہونے والے اس حملے میں پانچ کلو وزنی بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں گزشتہ چار سال کے دوران 4400 افراد دہشت گردی کی مختلف وارداتوں میں اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔ اس تناسب سے ہر سال گیارہ سو، ہر ماہ 60 سے زائد اور ہر روز لگ بھگ دو افراد مر رہے ہیں۔ اے ایف پی نے یہ اعداد و شمار اسلام آباد میں لال مسجد آپریشن کے بعد کے واقعات کو بنیاد بناکر اکھٹے کیے ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امتیاز احمد