دارفور میں پاکستانی امن فوجیوں پر حملہ، سات زخمی
17 فروری 2010خبر رساں اداروں کے مطابق یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق منگل کی شام کو کیا گیا۔ اس حملے میں زخمی ہونے والے دو پاکستانی فوجیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ ان میں سے ایک کو طبی امداد کے لئے دارالحکومت خرطوم منتقل کر دیا گیا ہے۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے عالمی ادارے کے ان امن فوجیوں پر فائرنگ کا یہ واقعہ بدامنی اور بحرانی حالات کے شکار علاقے دارفور میں پیش آیا۔
نامہ نگاروں کے مطابق امن دستے کے مسلح اہلکاروں پر یہ حملہ جنوبی دارفور کے دارالحکومت نیالا میں کیا گیا۔ بعد ازاں حملہ آور پولیس کی ایک گاڑی میں فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
اقوام متحدہ کے دارفور کے لئے امن مشن UNAMID کے ذارئع کے مطابق یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب خانہ جنگی کے شکار سوڈان کے مغربی علاقوں میں ایک بار پھر مسلح سرگرمیوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ بدامنی سے متاثرہ علاقوں سے ہزار ہا مقامی باشندے اپنا گھر بار چھوڑ کر مہاجرت پر مجبور ہو چکے ہیں۔
دارفور میں بدامنی کا آغاز سال دوہزار تین میں ہوا تھا، جب غیر عرب آبادی نے حکومت پر خطے کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مسلح بغاوت کا آغاز کیا تھا۔ خرطوم حکومت نے مختلف عرب ملیشیا گروپوں کے ذریعے اس بغاوت کو کچلنے کی کوشش کی، جس پر مغربی دنیا نے زبردست تنقید کی اور دارفور میں ہلاکتوں کو نسل کشی سے تعبیر کیا جانے لگا۔
اقوام متحدہ کے مطابق سوڈانی فوج نے باغیوں کے دو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے تاہم سوڈانی حکومت اس دعوے کو تسلیم نہیں کرتی۔ UNAMID کے دارفور میں متعین پولیس سربراہ مائیکل فرائر کے بقول جرائم پیشہ افراد امن دستوں سے متعدد گاڑیاں چھین کر انہیں پڑوسی ملک چاڈ اسمگل کر چکے ہیں۔ امن دستے میں شامل پاکستانی فوجیوں پر حملے کی تازہ ترین کارروائی سے محض چند گھنٹے قبل ہی دو سال کے طویل انتظار کے بعد UNAMID کو فوجی ہیلی کاپٹر فراہم کئے گئے تھے۔ اس سلسلے میں سوڈان کا پڑوسی ملک ایتھوپیا فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پائلٹوں سمیت پانچ MI-35 ہیلی کاپٹر دارفور روانہ کر چکا ہے۔
سال دوہزار ایک میں امن دستوں کی سوڈان میں تعیناتی سے اب تک UNAMID کے بائیس اہلکار مارے جا چکے ہیں۔ سوڈان میں کئی سال سے جاری مسلح تنازعے میں تاحال قریب تین لاکھ انسان ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک