دمشق کے نواح میں جھڑپیں، سینکڑوں جنگجو ہلاک
15 مئی 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سیرئین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ دمشق کے نواح میں واقع مشرقی غوطہ نامی علاقے میں متحارب باغی گروہوں میں شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں اطراف کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
آبزرویٹری کے مطابق یہ علاقہ جیش الاسلام نامی ایک باغی گروہ کے قبضے میں ہے۔ جیش الاسلام کے نمائندے نہ صرف جنیوا مذاکرات میں شامل ہیں بلکہ ریاض حکومت اس گروہ کی معاونت بھی کرتا ہے۔
مشرقی غوطہ میں ’فیلق الرحمان‘ اور ’جیش الفساط‘ کے جہادی قبضہ کرنے کی کوشش میں ہیں۔ آبزرویٹری کے مطابق ان دونوں جنگجو گروہوں کو النصرہ فرنٹ کی حمایت حاصل ہے، جو دراصل خود شام میں فعال القاعدہ نیٹ ورک کی ایک شاخ قرار دی جاتی ہے۔
آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے پندرہ مارچ بروز اتوار بتایا کہ مشرقی غوطہ میں جاری لڑائی کے نتیجے میں اٹھائیس اپریل سے اب تک کم ازکم تین سو جنگجو مارے جا چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے جنگجوؤں میں سے زیادہ تر کا تعلق جیش الاسلام یا النصرہ فرنٹ سے ہے۔
رامی عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ مشرقی غوطہ میں اس وقت تازہ لڑائی شروع ہوئی تھی، جب ’فیلق الرحمان‘ کے جہادیوں نے گزشتہ ماہ اس علاقے پر قبضہ کرنے کی کوشش شروع کی تھی۔ دمشق کے نواح میں واقع اس علاقے میں گزشتہ پانچ سالوں سے لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔
رامی عبدالرحمان کے مطابق ہلاک شدگان میں ایک بچے اور ڈاکٹر سمیت دس شہری بھی شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ مشرقی غوطہ میں ’جیش الاسلام‘ ایک طاقتور باغی گروہ ہے۔
دوسری طرف دیرالزور میں بھی جہادیوں اور شامی فورسز کے مابین لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق ایک کارروائی کے نتیجے میں شامی فوج نے وہاں ایک ہسپتال کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔
ہفتے کی صبح ان جہادیوں نے ایک اچانک کارروائی کرتے ہوئے متتعد عمارتوں اور اس طبی مرکز پر قبضہ کر لیا تھا تاہم شامی فورسز کی جوابی کارروائی میں ہسپتال کا قبضہ ختم کرا لیا گیا۔
آبزرویٹری کے مطابق اس کارروائی میں جہادیوں نے شامی فوج کے 35 اہلکاروں کو ہلاک کرتے ہوئے ہسپتال کے متعدد ملازمین کو یرغمال بنا لیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ ہسپتال میں اور اس کے گرد و نواح میں ہونے والی لڑائی میں چوبیس جہادی بھی ہلاک ہو گئے۔
یہ امر اہم ہے کہ جہادی دیرالزور کے متعدد علاقوں پر قابض ہیں۔ شامی اور روسی جنگی طیارے دیر الزور میں جہادیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بھی بناتے رہتے ہیں۔