دنیا بچانی ہے تو درخت لگانا ہوں گے، محققین
5 جولائی 2019محققین نے کہا ہے کہ انتہائی بڑے پیمانے پر درخت لگائے بغیر عالمی حدت کے مسئلے سے نمٹنا ناممکن ہے۔ زیورخ کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے محققین کے مطابق یہ ممکن ہے کہ شہروں اور زرعی زمین کو متاثر کیے بغیر اربوں ہیکٹر بنجر زمین پر درخت اگائے جائیں۔
جمعرات چھ جولائی کو تحقیقی جریدے جریدے'سائنس‘ میں چھپنے والی اس تحقیق میں سوئس محققین نے بتایا ہے کہ شہروں اور زرعی اراضی سے ہٹ کر زمین پر اس مقصد کے لیے درکار جگہ اب بھی دستیاب ہے۔ ان محققین کے مطابق جس علاقے پر درخت لگائے جانے کی ضرورت ہے وہ نو ملین مربع کلومیٹر ہے۔ یہ رقبہ امریکا کے مجموعی رقبے کے برابر بنتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جب یہ درخت بڑے ہو جائیں گے تو یہ انسانوں کی طرف سے کاربن کے اخراج کے دو تہائی حصے کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ ان سائسندانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ یہ درخت ہمارے کُرہ ارض میں پھنسی ہوئی 830 بلین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر سکیں گے۔ کاربن کی یہ مقدار اس کے برابر ہے جو انسانوں نے گزشتہ 25 برس کے دوران پیدا کی ہے۔
اس تحقیقی رپورٹ کے مصنفین کے مطابق پودے لگانے کے کچھ عرصے بعد ہی اس کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہو جائیں گے کیونکہ پودے جب چھوٹے ہوتے ہیں تو وہ کاربن کی زیادہ مقدار جذب کرتے ہیں۔
اس تحقیق کے شریک مصنف اور سوئس فیڈرل انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی میں ماہر ماحولیات تھوماس کروتھر کے مطابق، ''یہ ہر طرح سے۔۔۔ موسمیاتی تبدیلی کے سستے ترین طریقے سے بھی۔۔۔ ہزاروں گُنا زیادہ مؤثر ہے۔‘‘
اس اسٹڈی کے مطابق جن چھ ممالک میں درخت لگائے جانے کے سب سے زیادہ ممکنات موجود ہیں ان میں روس، امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، برازیل اور چین شامل ہیں۔
ا ب ا / ع ا (ایسوسی ایٹڈ پریس)