دنیا بھر میں نئے سال کا جشن
1 جنوری 2011نیوزی لینڈ اور آسٹریلوی شہر سڈنی دنیا کے ان خطوں میں شامل ہیں، جہاں نئے سال کا جشن سب سے پہلے شروع ہوا۔ سڈنی کے ہاربر برج پر آتش بازی کے خوبصورت مناظر دیکھنے کے لئے ہزاروں افراد وہاں جمع ہوئے۔ اسے نئے سال کے موقع پر کی گئی دنیا کی سب سے بڑی آتش بازی کی تقریب قرار دیا گیا، جسے دیکھنے کے لئے ڈیڑھ لاکھ شہری گھروں سے باہر نکلے۔ اس موقع پر آتش بازی کے لئے استعمال کئے گئے سامان کا حجم سات ٹن تھا۔
سڈنی میں آتش بازی کے اس مظاہرے کو دیکھنے کے لئے لوگ مقررہ وقت سے کئی گھنٹے پہلے پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔
جرمنی سمیت یورپی کے مختلف ممالک میں نصف شب کو آتش بازی اور تقریبات کا آغاز ہوا، جو طلوع آفتاب تک جاری رہا۔ ڈوئچے ویلے کے پہلو میں بہنے والے بڑے دریا رائن پر واقع کینیڈی برج پر آتش بازی کا مظاہرہ ہزاروں افراد نے دیکھا۔ جرمنی کے چوتھے بڑے شہر کولون کی آتش بازی کو دیکھنے ہزاروں لوگ گھروں سے نکل کو باہر شدید سردی میں جمع ہوئے۔ اسی طرح جرمنی کے دوسرے شہروں میں بھی آتش بازی کے چھوٹے بڑے مظاہرے دیکھے گئے۔
لندن کے دریائے ٹیمز پر معروف ’لندن آئی’ رائیڈ یا جھولے پر میوزیکل فائر ورک کا اہتمام کیا گیا۔ خیال رہے کہ اسی موقع پر لندن آئی کے دس برس بھی مکمل ہو گئے ہیں۔
نیویارک کے مشہور ٹائمز سکوائر پر منعقدہ تقریبات میں بھی ہزاروں افراد شریک رہے۔
ہانک کانگ میں بھی آتش بازی کے زبردست مظاہرے دیکھے گئے، جن سے لطف اندوز ہونے کے لئے لوگ شہر کی بلند ترین عمارتوں کی چھتوں پر پہنچ گئے۔
نئے سال کی آخری تقریبات وسطی بحرالکاہل کے جزائر ہولینڈ اور بیکر پر منعقد کی گئیں۔ یہ دونوں جزائر امریکہ کے زیر انتظام ہیں۔
دوسری جانب نئے سال کے آغاز پر کچھ پرتشدد کارروائیوں کی خبریں بھی ملی ہیں۔ نائجیریا کے دارالحکومت ابوجہ میں نئے سال کے آغاز پر ایک دھماکے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
یہ دھماکہ فوجی بیرکوں کے پاس ایک شراب خانے میں ہوا۔ نائجیریا کی فوج کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وہاں نئے سال کا جشن منانے والے شہریوں کو نشانہ بنانے کے لئے بم رکھا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس جگہ شہری اور فوجی کھانے پینے اور بیئر پینے کے لئے اکثر جمع ہوتے تھے۔
اُدھر مصر کے شہر سکندریہ میں ایک گرجا گھر کے باہر دھماکہ ہوا ہے، جس میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عابد حسین