زخمی یمنی صدر کی حالت خطرے سے باہر
10 جون 2011یمن کے دارالحکومت صنعاء میں سرکاری میڈیا کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ زخمی حالت میں سعودی عرب پہنچنے والے صدر صالح کی صحت بہتر ہونے کے بعد، اب انہیں انتہائی نگہداشت کی وارڈ سے پرائیویٹ کمرے میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ معالجین کے مطابق بھی ان کی مجموعی صورت حال اطمینان بخش ہے۔ سعودی عرب کے ایک ہسپتال میں ان کی سرجری کا عمل کامیاب رہا ہے۔ سعودی ہسپتال کے ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے کہ صالح سنبھل چکے ہیں اور وہ اب کاسمیٹک سرجری کے منتظر ہیں۔
علی عبداللہ صالح دارالحکومت صنعاء میں موجود قبائلیوں کی جانب سے صدارتی محل پر پھینکے جانے والے ایک راکٹ کے پھٹنے کے بعد جھلسنے کے علاوہ شدید زخمی ہو گئے تھے۔ ان کے جھلسنے کی شدت کے حوالے سے متضاد خبریں سامنے آئی تھیں۔ وہ گزشتہ ہفتہ کے روز علاج کی غرض سے سعودی دارالحکومت ریاض پہنچے تھے۔
سرکاری میڈیا کے اس اعلان کے بعد یمنی صدر کے حامیوں کی جانب سے خوشی کے اظہار کے طور پر بے پناہ ہوائی فائرنگ کی گئی۔ اس فائرنگ سے کچھ افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع سامنے آئی ہے۔ بدھ کی رات کو صالح کی صحت کی بحالی کی خبر کے بعد ان کے حامیوں نے آتش بازی کا بھی سلسلہ جاری رکھا۔
یمن میں صالح کی عدم موجودگی میں، ان دنوں کاروبار مملکت نائب صدر عبدالرب منصور ہادی نے سنبھال رکھا ہے اور ان کا بھی کہنا ہے کہ اگلے چند روز بعد صدر صالح وطن لوٹ آئیں گے۔ یمن میں حکومت مخالفین نائب صدر پر دباؤ دے رہے ہیں کہ وہ عبوری کونسل کے قیام کا اعلان کریں۔
دوسری جانب جنوبی شہر تعز ہنگاموں اور حکومت مخالف مظاہروں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ گزشتہ روز بھی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے دو افراد کی ہلاکت کو رپورٹ کیا گیا۔ اسی طرح نا معلوم جہادیوں کے قبضے میں شہر زنجبار میں بھی حکومت اور قابض جنگجووں کے درمیان جھڑپوں میں شدت پیدا ہو چکی ہے۔ حکومتی مؤقف ہے کہ ابیان صوبے کے شہر زنجبار پر بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے وابستگی رکھنے والے ایک مسلح گروپ نے قبضہ کر رکھا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ صالح حکومت زنجبار کی صورت حال کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہے اور زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق امریکہ نے یمن میں القاعدہ کے مشتبہ ٹھکانوں پر ڈرون حملوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ