سربیا اور کوسووو کے مابین، مذاکرات کا دوبارہ آغاز
2 ستمبر 2011سربیا اور کوسووو کے درمیان مذاکرات کا مقصد خاص طور پر یہ ہونا چاہے کہ دونوں ملکوں کے عوام کے معیار زندگی کو کس طرح بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ مارچ میں ہونے والے مذاکرات میں سر فہرست دونوں ملکوں کے مابین بعض علاقوں کی ملکیت کا معاملہ تھا۔ اس کے علاوہ مذاکرات میں تجارت اور دونوں ملکوں کے مابین ایک دوسرے کی یونیورسٹیوں کی ڈگریوں کو بھی تسلیم کرنا شامل تھا۔ برسلز میں ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ جولائی میں اس وقت دیکھنے کو ملا، جب دونوں ملکوں نے گاڑیوں اور افراد کی آزاد نقل وحرکت میں سہولت پیدا کرنے پر اتفاق کیا۔ اس کے علاوہ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دونوں ملک ایک دوسرے کی یونیورسٹی ڈگریوں کو تسلیم کریں گے۔
اس موقع پر یورپی یونین کے خارجہ امور کی نگران کیتھرین ایشٹن کا کہنا تھا کہ یہ ایک اہم پیش رفت ہے۔ یورپی یونین کا خیال تھا کہ ان معاہدوں کو جلد از جلد حتمی شکل دیتے ہوئے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ تاہم دونوں ملکوں کی طرف سے 20 جولائی کے اعلان کردہ مذاکرات کو منسوخ کر دیا گیا۔ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر مذاکرات میں لچک نہ دکھانے کا الزام عائد کیا۔ تاہم ان تمام مسائل کے باوجود یورپی یونین ان کے حل کے بارے میں پر امید ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان یورپی یونین کے ثالث رابرٹ کوپر کا کہنا ہے، ’’فریقین کو آگے کی طرف بڑھنا ہو گا اور مسائل کے حل کے لیے تیز تر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔‘‘
تاہم دونوں ملک تیز تر اقدامات اٹھانے کی بجائے ایک دوسرے کے ساتھ سرحدی چوکیوں کے معاملے پر اٹکے ہوئے ہیں۔
کوسووو کے ساتھ سربیا کا یہ تجارتی تنازعہ چند ہفتے قبل سرحدی چوکیوں پر زبردستی قبضے سے شروع ہوا تھا۔ پرشٹینا میں کوسووو حکومت نے ان دونوں چیک پوسٹوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ملکی پولیس کے خصوصی دستے وہاں بھیجے تھے۔ اس اقدام کا مقصد دونوں ملکوں کے مابین جاری محصولات کے تنازعے کا خاتمہ تھا۔ نوآزاد ملک کوسووو کی طرف سے یہ طاقت کا مظاہرہ تھا، جس کے باعث تشدد کی اس تازہ لہر نے جنم لیا۔
ان تمام تر مسائل کے باوجود آج جمعے کے روز سے دونوں ملکوں کے مابین دوبارہ مذاکرات کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ سرحدی محصولات کے تنازعے کے کئی سیاسی پہلو بھی ہیں۔ سرحدی چوکیوں پر کوسووو کا حق تسلیم کرنے کا مطلب یہ بھی لیا جا سکتا ہے کہ سربیا کوسووو کو ایک آزاد ملک تسلیم کرتا ہے۔
مسائل کے حل اور یورپی یونین کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے ابھی دونوں ملکوں کو ایک طویل راستہ طے کرنا ہوگا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عاطف توقیر