سرحدی تنازعات ختم کریں گے، چین اور بھارت
18 ستمبر 2014چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ انہوں نے لداخ کے متنازعہ سرحدی علاقے کی صورتحال کے بارے میں اپنی تشویش ظاہر کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تنازعات کا خاتمہ اور امن دوستانہ تعلقات کی بنیاد ہیں۔ مودی کے بقول شی جن پنگ نے بھی ان سرحدی تنازعات کے حل کے لیے کوششیں کرنے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔ گزشتہ آٹھ سال میں شی جن پنگ پہلے چینی صدر ہیں، جو بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔
اس موقع پر چینی صدر نے کہا کہ بیجنگ حکومت علاقائی سطح پر پائیدار امن اور سرحدی تنازعات کے خاتمے کے لیے نئی دہلی کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے بھارتی دارالحکومت سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ چینی صدر نے اپنے تاریخی دورہء بھارت کے دوران دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین تجارت کا حجم بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے بروز جمعرات درجن بھر معاہدوں کو حتمی شکل بھی دی، جن کے تحت چین بھارت میں بیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
یہ امر اہم ہے کہ ایشیا کی دو بڑی اقتصادی طاقتوں یعنی چین اور بھارت نے دو طرفہ تجارت میں مزید اضافے پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے اس کا حجم 65 بلین ڈالر سالان کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا۔
شی جن پنگ نے کہا ہے کہ نئے معاہدوں کے تحت چین بھارت میں تیز رفتار ٹرین نظام بنائے گا جب کہ گجرات اور مہاراشٹر کی ریاستوں میں صنعتی پارک بھی بنائیں جائیں گے۔ ان کے بقول اگر بھارت اور چین ترقیاتی منصوبوں پر مل کر کام کرتے ہیں تو اس سے دونوں ممالک کی 2.5 بلین کی آبادی مستفید ہو گی۔
بھارت اور چین نے پانچ سالہ اقتصادی وتجارتی منصوبے کو حتمی شکل دینے کے علاوہ بنیادی انفراسٹریکچر کے دیگر منصوبوں کو بھی شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اس کے علاوہ مودی اور شی جن پنگ نے ثقافتی اور تعلیمی منصوبہ جات کو بھی دونوں ممالک کے قریبی تعلقات کے لیے اہم قرار دیا ہے۔
چینی صدر نے مودی کو یقین دلایا ہے کہ وہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں بھارت کے زیادہ وسیع تر کردار کی حمایت کرتے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ سفارتی کوشش بھی کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ بیجنگ حکومت سول جوہری توانائی کے منصوبوں پر بھارتی حکومت کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔