سندھ میں بارشیں: گیلانی کی عالمی برادری سے مدد کی اپیل
11 ستمبر 2011خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہفتوں سے جاری مون سون بارشوں کا یہ سلسلہ جنوبی صوبہ سندھ میں ایک سو اکتالیس افراد کی ہلاکت کا باعث بن چکا ہے۔ اسی صوبے میں چالیس لاکھ سے زائد افراد بے گھر بھی ہو چکے ہیں۔
بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے سندھ کے اکیس اضلاع میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے۔ وہاں سترہ لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ اس علاقے میں پہلے ہی ہزاروں افراد گزشتہ برس کے تباہ کن سیلاب کے اثرات سے ہی نہیں نکلے تھے۔
یوسف رضا گیلانی نے ہفتہ کو اپنی قوم سے نشریاتی خطاب میں کہا: ’’حالیہ بارشوں کے نتیجے میں آنے والی تباہی ابتدائی اندازوں سے کہیں بڑھ کر ہے، اور نقصان پر قابو پانے کے لیے عالمی برادری کی مدد ضروری ہے۔‘‘
انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ متاثرین کی مدد کے لیے صدر آصف علی زرداری نے اقوام متحدہ کے ذریعے مدد کی جو اپیل کی ہے، عالمی برادری اس کا جواب دے گی۔
گیلانی نے اپنے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ متاثرہ علاقوں میں بحالی کی کوششوں میں حکومت کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں معمول سے ایک سو بیالیس فیصد زائد بارشیں ہوئی ہیں، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی مچی ہے۔
گزشتہ برس کے سیلاب کو پاکستان کی تاریخ کی بدترین قدرتی آفت قرار دیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
گزشتہ برس کے سیلاب سے انگلینڈ کے برابر پاکستان کا رقبہ زیر آب آیا جبکہ آسٹریلیا کی مجموعی آبادی کے برابر افراد متاثرہ ہوئے تھے۔
اس آفت کے نتیجے میں اقوام متحدہ نے عالمی برادری پر زور دیا تھا کہ وہ متاثرین کی مدد کے لیے زیادہ سے زیادہ رقوم جاری کرے۔ اس عالمی ادارے نے پاکستان میں آنے والے اس سیلاب کو حالیہ برسوں میں کسی بھی ملک کو درپیش سب سے بڑا چیلنج قرار دیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان