سوڈان حکومت اور باغیوں کے مابین معاہدہ
24 فروری 2010منگل کے دن قطر کے دارالحکومت دوحہ میں سوڈان حکومت اور باغیوں کے رہنماؤں نے فائر بندی کے اس سمجھوتے پر رضا مندی ظاہر کی۔ بعد ازاں قطر کے امیر شیخ حامد بن خلیفہ نے سوڈان کو ایک بلین ڈالر امداد دینے کا اعلان بھی کیا۔ اس فریم ورک کے مطابق فریقین مزید مذاکرات کے بعد متوقع طور پر پندرہ مارچ تک حتمی امن معاہدے پر دستخط کردیں گے۔
سوڈان میں قیام امن کے لئے کی جانے والی اس ڈیل کے تحت خرطوم حکومت باغیوں کے مضبوط ترین گروپ Justice and Equality Movement، جے ای ایم کو متحدہ حکومت میں شریک کرے گی۔
اگرچہ سوڈان کے کئی دیگر جنگجو گروپوں نے اس ڈیل کا حصہ بننے سے انکار کیا ہے تاہم پھر بھی جے ای ایم کے ساتھ متحدہ حکومت سازی کے اس سمجھوتے کو خطے میں قیام امن کے لئے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
مغربی سوڈان میں سرگرم جے ای ایم نے کہا ہے کہ شاید وہ مارچ کے وسط تک حتمی معاہدے پر دستخط نہ کرسکیں کیونکہ اپریل میں انتخابات منعقد کئے جا رہے ہیں۔ تاہم جے آئی ایم کے رہنما خلیل ابراہیم نے کہا ہے کہ امن مذاکرات کی مدد سے غیر معمولی مسائل کا حل ممکن ہے۔
اس ابتدائی فریم وررک پر دستخط کے بعد باغیوں کے گروہ نے فوری طور پر فائر بندی پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے۔ خلیل ابراہیم نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ یہ ڈیل کافی اہم ہے تاہم قیام امن کے لئے فریقین کو ابھی مزید برداشت اور ایمانداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
باغی رہنماؤں نے کہا ہے کہ دوحہ ڈیل کے مطابق وہ پندرہ مارچ تک حتمی معاہدے پر دستخط کرنے کی بھر پور کوشش کریں گے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے باغیوں کے مذاکرت کار Ahmad Tugud نے کہا کہ ایک عرصے بعد حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا ہے جو بہت فائدہ مند رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کوئی مفاہمت کی جائے۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس ڈیل کو حتمی شکل دینے کے بعد جے ای ایم ایک سیاسی جماعت بنائے گی اور اس گروپ کو سیاسی اور انتظامی سطح پر ہر حوالے سے نمائندگی دی جائے گی۔ حتمی معاہدے کے مطابق جے ای ایم کے ایک سو رہنماؤں کو خرطوم حکومت کی جانب سے سنائے جانے والی سزائے موت بھی معاف کر دی جائے گی۔
دوسری طرف کئی مغربی ممالک اس ڈیل کو سوڈانی صدر کی جانب سے اپریل کے انتخابات سے جڑی سیاسی مہم کا حصہ قرار دے رہے ہیں۔ تاہم بیشتر یورپی اور مغربی ممالک اس ڈیل کومثبت سمجھ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اس ڈیل کو خطےمیں قیام امن کے لئے نہایت اہم قرار دیا ہے۔خیال رہے کہ دارفور میں خانہ جنگی سے تقریباً تین لاکھ انسانی جانیں ضائع ہوئی جبکہ لاکھوں افراد گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف