سویڈش سفارت خانے کا سرگرمیاں معطل کرنے پر پاکستان کا ردعمل
14 اپریل 2023سویڈن کی جانب سے سکیورٹی خدشات کے سبب اسلام آباد میں اپنے سفارت خانے کی سرگرمیاں معطل کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان نے جمعرات کے روز اسکینڈنیویائی ملک کے سفارتی مشن کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پاکستان میں سویڈن کے سفارت خانے نے سوشل میڈیا اور اپنی ویب سائٹ پر ایک نوٹس شائع کر کے "سکیورٹی خدشات" کے سبب اپنی سرگرمیاں غیر معینہ مدت کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حالانکہ اس بیان میں انہوں نے سکیورٹی خدشات کی بنیاد کی دیگر نوعیت کی تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔
پاکستان میں سویڈن کی سماجی کارکن پر حملہ
یورپی ملک کے اس سفارت خانے نے پہلے پانچ اپریل اور پھر11 اپریل کو اس سلسلے میں نوٹس جاری کیے۔ ان میں کہا گیا ہے، "اسلام آباد میں سکیورٹی کی موجودہ صورت حال کے باعث سویڈن کا سفارت خانہ وزیٹرز کے لیے بند ہے۔"
پاکستانی دفتر خارجہ کا بیان
پاکستانی دفتر خارجہ نے اس حوالے سے جمعرات کے روز ایک بیان جاری کیا، جس کے مطابق سکریٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید نے سویڈن کے سفیر ہینرک پیرسن سے ملاقات کی۔
انہوں نے سویڈش سفیر سے کہا کہ "سویڈن سفارت خانے کی ویب سائٹ پر لگایا گیا نوٹس گمراہ کن ہے کیونکہ اسلام آباد میں سکیورٹی کی صورت حال معمول کے مطابق ہے۔"
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق سویڈن کے سفیر نے سکریٹری خارجہ کو آگاہ کیا کہ یہ "ایک غیر متوقع صورت حال کی وجہ سے عارضی اقدام ہے، جسے جلد ہی درست کر دیا جائے گا۔"
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سویڈن کے سفیر نے واضح کیا کہ "سفارت خانہ مکمل طور پر بند نہیں ہوا ہے۔" پاکستان کے سکریٹری خارجہ نے سویڈن کے سفیر کو بتایا کہ "حکومت پاکستان اسلام آباد میں تمام سفارتی مشنز کی حفاظت یقینی بنائے گی۔"
سفارتی سرگرمیاں معطل ہونے سے پاکستانی طلبہ متاثر
سفارتی سرگرمیاں معطل ہو جانے سے ایسے پاکستانی طلبہ سب سے زیادہ متاثر ہوں گے جو سویڈن میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں۔ سویڈن کی یونیورسٹیوں میں تعلیمی سال کا آغاز اگست میں ہوتا ہے جس کے لیے ویزا کی درخواستیں کافی پہلے دینی پڑتی ہیں کیونکہ ویزا ملنے میں چار سے پانچ ماہ لگ جاتے ہیں۔
طلبہ کے علاوہ سویڈن میں رہنے والے ان پاکستانیوں پر بھی سفارتی سرگرمیوں کی معطلی کا اثر پڑے گا جو اپنے رشتہ داروں اور عزیز و اقارب سے ملاقات کے لیے سفر کرنا چاہتے ہیں۔
سویڈن کے انتخابات: وزیر اعظم نے دائیں بازو کی اپوزیشن کی فتح تسلیم کر لی
ایک پاکستانی سفارتی ذرائع کے مطابق "سفارتی سرگرمیاں معطل کرنے کے بلاشبہ تجارت، تعلیم، ثقافتی تبادلہ پر اثرات مرتب ہوں گے اور اس سے سکیورٹی کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے ملک کے امیج پر بھی اثر پڑے گا۔"
پاکستان دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق سکریٹری خارجہ نے سویڈش سفیر پر زور دیا کہ پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے۔ سفیر نے ان مسائل کو فوری اور خوش اسلوبی سے حل کرنے پر اتفاق کیا۔
سویڈش سفارت خانے نے سرگرمیاں کیوں معطل کیں؟
سویڈش سفارت خانے نے اپنے نوٹس میں یہ تفصیل نہیں دی ہے کہ کس طرح کے خطرات کے سبب اسے اپنی سرگرمیاں بند کرنے کا فیصلہ کرنا پڑا۔ تاہم بیشتر لوگوں کا خیال ہے کہ اس فیصلے کا تعلق سویڈن میں مسلمانوں کی مذہبی کتاب قرآن کو جلانے کے حالیہ واقعے سے ہے۔
خیال رہے کہ دائیں بازو کے ایک شدت پسند رہنما نے 21 جنوری کو اسٹاک ہوم میں پولیس کے تحفظ میں ترکی کے سفارت خانے کے باہر قرآن کے نسخے کو آگ لگا دی تھی۔ اس واقعے کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی تھی۔ پاکستان کے سیاسی رہنماؤں بشمول وزیر اعظم شہباز شریف اورسابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس واقعے کی مذمت کی تھی۔
قرآن نذر آتش کرنے کے خلاف کئی اسلامی ممالک میں شدید مظاہرے
سویڈش سفارت خانے نے اپنی نوٹس میں کہا ہے کہ اسے اس بات کا احساس ہے کہ اس کی جانب سے فراہم کی جانے والی خدمات کی بندش سے لوگوں کو تکلیف ہو گی لیکن اس کے لیے درخواست گزاروں اور عملے کے ارکان کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔
بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے، "اس وقت ہم (سفارت خانہ) کھلنے سے متعلق کسی طرح کے سوالات کا جواب نہیں دے سکتے" اور لوگوں سے کہا گیا کہ تازہ ترین معلومات کے لیے سفارت خانے کی ویب سائٹ دیکھتے رہیں۔
ج ا / ص ز (نیوز ایجنسیاں)