1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیاسی پناہ کی درخواستیں: جرمن عدالتوں کے جج کیا کہتے ہیں؟

شمشیر حیدر اے ایف پی
21 جولائی 2017

جرمنی میں تارکین وطن اپنی پناہ کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد ان کے خلاف انتظامی عدالتوں میں اپیل کرتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت انتظامی عدالتوں کو قریب ڈھائی لاکھ اپیلیں نمٹانا ہیں۔

https://p.dw.com/p/2gve5
Fall Anneli Prozess Landgericht Dresden Deutschland
تصویر: picture-alliance/dpa/S.Kahnert

جرمنی میں انتظامی عدالتوں کے ججوں کی وفاقی تنظیم کے سربراہ روبرٹ زیگ میولر نے انتظامی عدالتوں میں پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی جمع کرائی گئی اپیلوں کی بڑی تعداد کے باعث پیدا شدہ صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جرمنی میں  کسے پناہ ملے گی اور کسے جانا ہو گا؟

جرمن فوجی کی بطور مہاجر پناہ کی درخواست کیسے منظور ہوئی؟

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق زیگ میولر نے اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’جرمن انتظامی عدالتوں میں صورت حال انتہائی ڈرامائی ہے اور ہم اس وقت اپنی کارکردگی کی حدوں کو چھو رہے ہیں۔‘‘

جرمنی کا وفاقی ادارہ برائے مہاجرت و تارکین وطن (بی اے ایم ایف) اور یورپی دفتر شماریات (یوروسٹَیٹ) کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں ڈھائی لاکھ سے زائد تارکین وطن نے اپنی پناہ کی درخواستیں ابتدائی فیصلوں میں مسترد کر دیے جانے کے بعد ان فیصلوں کے خلاف ملکی انتظامی عدالتوں میں اپیلیں جمع کرا رکھی ہیں۔

اتنی بڑی تعداد میں اپیلوں کی سماعت کرنے اور ان پر فیصلے سنانے کے بارے میں انتظامی عدالتوں کے ججوں کی وفاقی تنظیم کے سربراہ کا کہنا ہے، ’’عدالتوں کی صورت حال اس وقت یوں ہے جیسے ایک کار چل تو رہی ہے مگر انجن کی سوئی مسلسل سرخ لکیر پر ہے، کچھ دیر تک تو یوں گاڑی چلتی رہی گی، لیکن مسلسل یہی صورت رہی تو انجن کسی وقت بھی کام کرنا چھوڑ دے گا۔‘‘

یوروسٹَیٹ کے مطابق جرمنی میں مہاجرین کی اپیلوں کی مجموعی تعداد میں کافی اضافہ متوقع ہے۔ زیگ میولر کے مطابق بھی سن 2017 میں تارکین وطن کی سیاسی پناہ کی درخواستوں پر اپیلوں کی تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں دوگنا ہو جائے گی۔

جرمن عدالتوں میں مہاجرین کی اپیلوں سے نمٹنے کے لیے ججوں کی تعداد اور عدالتی عملے کی کمی کے علاوہ سماعت کے لیے عدالتوں اور کمپیوٹروں کی تعداد بھی مطلوبہ ضرورت سے کہیں کم ہے۔ ایک مقامی اخبار کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں زیگ میولر نے کہا، ’’عدالتیں اپنی گنجائش بڑھانے کے لیے تیار ہیں لیکن ضروری عدالتی عملہ بھرتی کرنے میں دشواری پیش آ رہی ہے۔‘‘

وفاقی جرمن وزارت داخلہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ انتظامی عدالتوں کی گنجائش میں اضافہ کرنا جرمن صوبوں کی ذمہ داری ہے، نہ کہ وفاق کی۔

اس سال اب تک مزید کتنے پاکستانی جرمنی پہنچے؟

پاکستانی تارکین وطن کی واپسی، یورپی یونین کی مشترکہ کارروائی