سیلاب زدہ پاکستان سے متعلق آئی ایم ایف کا اجلاس
23 اگست 2010اس حوالے سے انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے لئے ڈائریکٹر مسعود احمد نے کہا کہ پاکستان میں آنے والے تاریخی حد تک تباہ کن سیلابوں نے حالیہ ہفتوں میں پاکستانی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ مسعود احمد کے بقول ان سیلابوں کے اقتصادی نقصانات کا مقابلہ کرنا پاکستانی حکومت اور عوام کے لئے بہت بڑا چیلنج ہوگا اسی لئے پیر کو ہونے والے اجلاس میں یہ جائزہ لیا جائے گا کہ موجودہ صورت حال کے پاکستانی معیشت اور سالانہ بجٹ پر اثرات کی شدت اور نوعیت کیا ہو گی۔ اس دوران پاکستان کے لئے 10ارب ڈالر مالیت کے قرضوں کے اس پروگرام میں ترمیم پر بھی غور کیا جائے گا، جس پر عمل درآمد 2008 ء میں شروع ہوا تھا۔
اسی دوران پاکستان میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اورصوبہ سندھ کے مختلف شہروں سے ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ جنوبی پاکستان میں سیلاب کی مزید تباہ کاریوں کے خطرات مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے NDMA کی سندھ میں صوبائی شاخ کے ڈائریکٹر جنرل صالح فاروقی نے بتایا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبے کے مزید کم ازکم چار اضلاع متاثر ہوئے ہیں، جن میں کئی گنجان آبادشہری علاقے بھی شامل ہیں۔
صالح فاروقی نے آج اتوار کے روز بتایا کہ اس وقت ان کے محکمے کی توجہ سندھ کے جنوبی علاقوں پر مرکوز ہے،جہاں سے گزشتہ صرف ایک روز کے دوران سیلابی پانی سے بچنے کے لئے مزید قریب دو لاکھ شہریوں کو قدرے اونچے مقامات کی طرف منتقل کیا جا چکا ہے۔
کراچی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق سندھ میں شہداد کوٹ سے عام شہریوں کی منتقلی کا کام آج بھی جاری رہا مگر حکام نے ایک بار پھر یہ بھی کہا ہے کہ سیلاب سے حیدرآباد کے ڈھائی ملین شہریوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
سندھ کے صوبائی وزیر آب پاشی جام سیف اللہ دھاریجو کے مطابق صوبائی حکومت شہدادکوٹ کی قریب ایک لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی کو سیلاب سے بچانے میں کامیاب رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ میں سیلابی پانی کے بڑھتے ہوئے پریشر کے باوجود حیدرآباد شہر اب تک بالکل محفوظ ہے۔
کراچی سے آمدہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے شمالی اور وسطی علاقوں میں سیلابی پانی کچھ کچھ اترنا شروع ہو گیا ہے تاہم بحیرۂ عرب کے پانیوں میں شامل ہونے سے قبل دریائے سندھ میں یہی موجیں مارتا سیلابی ریلا ابھی تک کئی علاقوں میں وسیع تر تباہی پھیلا رہا ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی محکمے کے ڈائریکٹر آپریشنز خیر محمد کالورنے مقامی وقت کے مطابق اتوار کی دوپہر بتایا کہ ٹھٹھہ کے ضلع میں مسلسل پھیلتے اور اونچے ہوتے ہوئے سیلابی پانی کے باعث صرف بارہ گھنٹوں میں مزید قریب 94 ہزار افرادبے گھر ہو گئے۔
پاکستان کے چند نجی ٹیلی وژن اداروں کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں آلودہ پانی پینے کی وجہ سے پھیلنے والی پیٹ کی مختلف بیماریوں کے سبب مزید کم ازکم نو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں حفظان صحت کی بہتر صورت حال کو یقینی بنانے کے لئے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی منگل کے روز اقوام متحدہ اور کئی دیگر امدادی اداروں کے اعلیٰ نمائندوں کے ساتھ ملاقات کریں گے۔
رپورٹ : عصمت جبیں
ادارت : شادی خان سیف