1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سینٹ الیکشن، سندھ میں پی ٹی آئی ارکان کا ایک دوسرے پر تشدد

2 مارچ 2021

پاکستان میں سینیٹ انتخابات سے قبل سندھ اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے اراکین نے اپنے ہی منحرف ساتھیوں پر حملہ کردیا۔ بیچ بچاؤ کے دوران حکومتی اراکین بھی گتھم گتھا ہوگئے۔

https://p.dw.com/p/3q6FV
Pakistan Wahlkampagne in Karaschi
تصویر: DW/R. Saeed

تحریک انصاف نے اس ہفتے پیپلز پارٹی پر اپنے 3 اراکین کے اغوا کا الزام عائد کیا جبکہ پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کو ایوان کا تقدس پامال کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

سیاسی عدم استحکام کا شکار گرین لائن بس سروس

پاکستان میں لاپتا افراد کی تعداد چھ ماہ بعد صفر ہو گی، فواد چوہدری

تجزیہ کاروں کے مطابق سندھ اسمبلی میں حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان ماضی میں اس سے بھی  سنگین واقعات رونما ہوچکے ہیں لیکن آج کا واقعہ اس لحاظ سے منفرد تھا کہ اس میں ایک ہی جماعت کے اراکین آپس میں لڑ پڑے۔

سندھ اسمبلی میں کیا ہوا؟

منگل کے روز سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اس موقع پر تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے اراکین ایوان سے غیر حاضر تھے۔

اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ جوڈیشنل ریمانڈ کے دوران بیماری کے باعث اسپتال سے اسمبلی پہنچے لیکن ایوان میں نہیں آئے۔

وقفہ سوالات کے دوران اسپیکر نے اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری کے سپرد کی۔ وزیر خوراک اسماعیل راہو سوالات کے جواب دے رہے تھے جب تحریک انصاف کے تین منحرف اراکین کریم بخش گبول، اسلم ابڑو اور شہریار شرایوان میں داخل ہوئے۔

حاضری کے بعد تینوں اراکین اپنی نشستوں کی جانب جا رہے تھے کہ اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں جمع پی ٹی آئی اراکین نے ایوان میں داخل ہو کر اپنے ساتھیوں پر حملہ کردیا۔ پیپلز پارٹی کے اراکین نے بیچ بچاو کی کوشش کی تو سب اراکین آپس میں گتھم گتھا ہوگئے۔ ڈپٹی اسپیکر نے معاملے کو دیکھتے ہوئے اجلاس فوری طور پر ملتوی کردیا۔

ووٹ کی خرید وفرخت کا الزام

تحریک انصاف کا الزام ہے کہ پیپلز پارٹی نے ان کے تین ساتھی اراکین کو اغوا کیا۔ پی ٹی آئی ارکان نے اپنے اس الزام کو درست ثابت کرنے کیلئے منحرف رکن کو نرغے میں لے کر ان کا ویڈیو بیان ریکارڈ کرنے کی کوشش کی۔ بعد میں پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شیر زمان، کریم بخش گبول کو کار میں بٹھا کر ساتھ لے گئے۔

دو دیگر منحرف اراکین شہریار شر اور اسلم ابڑو نے تحریک انصاف پر کریم بخش گبول کے اغوا کا الزام عائد کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈھائی برس  سے گورنر سے کہہ رہے ہیں کہ سندھ میں کام کریں، "لوگوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیے ہیں وہ ہم سے پوچھتے ہیں کہ، دیگر صوبوں میں کام ہو رہے ہیں لیکن سندھ میں کیوں نہیں؟  وفاقی وزیر سندھ کا دورہ کرنا بھی گوارا نہیں کرتے۔، کل سے پہلے انہیں ہمارے نام بھی معلوم نہیں تھے۔"

 ان اراکین کا کہنا تھا کہ انہیں پیپلز پارٹی نے اغوا نہیں کیا بلکہ وہ اپنے ضمیر کی آواز کے مطابق ووٹ دیں گے لیکن تحریک انصاف کے امیدواروں کو ووٹ نہیں دیں گے۔

محاز آرائی نہیں بلکہ احتساب چاہتے ہیں، فواد چوہدری

ضمیر اچانک کیسے جاگ گیا؟

تاہم اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے سوال کیا ہے کہ تین منحرف اراکین کا ضمیر اچانک گزشتہ روز ہی کیسے جاگا؟ انہوں نے کہا کہ سندھ میں جو گندا دھندہ ہو رہا ہے اس سے صوفیا اکرام کی زمین بدنام ہو رہی ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ "الیکشن کمیشن جانبدار ہے، گھوٹکی میں بلاول اور مراد علی شاہ دورے کریں تو کوئی حکم نہیں آتا۔ حلیم عادل ملیر کے ضمنی الیکشن میں نظر آئے تو باہر نکال دینے کا حکم آجاتا ہے۔"ادھر پیپلز پارٹی نے بھی پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے اغوا کا الزام مسترد کیا ہے۔

پارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ جس انداز میں تحریک انصاف کے اراکین ایوان میں داخل ہوئے اس سے تاثر یہ ملا کہ کسی رکن کو اغوا کیا جانا مقصود ہے۔ پارٹی نے تحریک انصاف پر ایوان کا تقدس پامال کرنے کا الزام عائد کیا۔