سیکسنی انہالٹ کے صوبائی انتخابات، میرکل کا سیاسی امتحان
20 مارچ 2011سیکسنی انہالٹ کے صوبائی انتخابات میں اگر چانسلرانگیلا میرکل کی سیاسی جماعت ناکام ہوتی ہے، تو میرکل کی سیاسی مشکلات میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
جاپان کے جوہری حادثے کے بعد جرمنی کے کسی صوبے میں پہلی مرتبہ انتخابات منعقد کروائے جا رہے ہیں۔ فوکو شیما کے واقعے کے بعد جرمن چانسلرانگیلا میرکل پر بھی دباؤ بڑھ گیا تھا کہ وہ جرمنی میں ایٹمی توانائی کے بجلی گھر فوری طور پربند کردیں۔ اگرچہ برسر اقتداراتحاد نے ایٹمی بجلی گھروں کی مدت میں توسیع تجویز کر رکھی تھی تاہم سیاسی دباؤ کے بعد اس نے جوہری پالیسی میں کچھ اہم ردوبدل کیا ہے۔
سیکسنی انہالٹ کے انتخابات انگیلا میرکل کے لیے یوں بھی نہایت اہم ہیں کیونکہ گزشتہ ماہ ہیمبرگ کے انتخابات میں ناکامی کے بعد ان کے سیاسی اتحاد کو ایوان بالا میں ایک دھچکہ لگ چکا ہے اوراگران انتخابات میں بھی ان کا اتحاد ناکام ہوتا ہے تو قانون سازی کے لیے انہیں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
جرمنی کے مشرقی صوبے سیکسنی انہالٹ میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو اور اپوزیشن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کا سیاسی اتحاد سن 2006ء سے قائم ہے۔
کئی سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ مستقبل میں بھی یہ سیاسی اتحاد کامیاب ہو گا لیکن دوسری طرف بالخصوص سیکسنی انہالٹ میں سی ڈی یو کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف ایس پی ڈی کو جوہری پالیسی اور اس کے مقبول سابق وزیردفاع کارل تھیو سو گٹن برگ کے حوالے سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس لیے خدشہ ہے کہ اس صوبے میں یہ سیاسی اتحاد ٹوٹ بھی سکتا ہے۔
تاہم سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق سیکسنی انہالٹ کے انتخابات جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے لیے ایک سخت امتحان ثابت ہوں گے۔ 27 مارچ کو باڈن ورٹمبرگ کے صوبائی انتخابات منعقد ہونا طے ہیں۔ موجودہ حالات کےتناظر میں اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت گزشتہ 58 برسوں کے بعد پہلی مرتبہ وہاں اپنی اکثریت کھو سکتی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان