شام: مظاہروں میں ساڑھے چار سو سے زائد سویلین ہلاکتیں
27 اپریل 2011عرب ملک شام میں حکومت مخالف مظاہروں کو چھ ہفتے ہونے والے ہیں اور اس دوران مختلف شہروں میں حکومتی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں ہلاکتوں کی تعداد 453 تک پہنچ گئی ہے۔ ان ہلاکتوں کے حوالے سے ایک تصدیقی بیان شام سے متعلق انسانی حقوق کے سرگرم ادارے Syrian Observatory for Human Rights نے خبر رساں ادارے AFP کو جاری کیا ہے۔ ادارے کے مطابق اس کے پاس ان ہلاک شدہ افراد کے نام اور دوسری تفصیلات موجود ہیں۔ اس بیان کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں جنوبی شہر درعا اور وسطی شہر حمص میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہوئیں تھیں۔
دوسری جانب یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ شام کی اندرونی سیاسی صورت حال کا ہمسایہ ملک لبنان کی سیاست پر براہ راست اثر ہو سکتا ہے۔ شام میں موجودہ صورت حال ملک کے اندر فرقہ واریت کی خلیج کو ناقابل عبورحد تک وسیع کرچکی ہے اور اس باعث لبنان میں بھی شیعہ اور سنی مسلمانوں میں فرقہ وارانہ منافرت پھیلنے کے قوی اشارے سامنے آنے لگے ہیں۔ شامی صورت حال کی وجہ سے لبنانی سیاسی منظر تناؤ سے عبارت ہو گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ شام پر علوی اقلیتی آبادی سنی اکثریت پر کئی سالوں سے حکومت کرتی چلی آ رہی ہے۔ شام میں فوج اور حکومتی اداروں میں علوی افراد کلیدی عہدوں پر فائز بتائے جاتے ہیں۔
لبنانی تجزیہ کار نبیل ابو مُنصف کے مطابق اس صدی کی پہلی دہائی کے بعد سنی اور شیعہ لیڈران میں سخت گیر مؤقف کے افراد نمایاں ہونے لگے ہیں اور یہی مشرق وسطیٰ میں سیاسی خلفشار کا باعث بن رہا ہے۔ حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ نواف المُوسوی کا کہنا ہے کہ شام میں امن و سلامتی موجود ہے تو لبنان بھی اس باعث امن و سلامتی کے راستے پر گامزن ہے۔ موسوی کا مزید کہنا ہے کہ لبنان میں سکیورٹی کا انحصار شام کی اندرونی سلامتی پر ہے۔ ایسے ہی خیالات کا اظہار حزب اللہ کی حامی اور حلیف جماعت، شیعہ امل گروپ کے سربراہ اور اسپیکر پارلیمنٹ نبیحہ بری نے بھی کیا ہے۔ بری کے مطابق شامیوں کی سکیورٹی سے زیادہ شام کی سکیورٹی اہم ہے۔
اس دوران اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس کونسل نے شام میں سویلین ہلاکتوں پر خصوصی ہنگامی اجلاس کو طلب کر لیا ہے۔ یہ اجلاس جمعہ کو شیڈیول کیا گیا ہے۔ اجلاس امریکی درخواست پر طلب کیا گیا ہے۔ سینتالیس رکنی ہیومین رائٹس کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے میں کوئی عرب ملک شامل نہیں ہے۔ اجلاس میں شامی جمہوریت پسندوں کے خلاف حکومتی سکیورٹی فورسز کے ایکشن پر خصوصی بحث کا امکان ہے۔ ہیومن رائٹس کونسل کی سربراہ ناوی پلائی (Navi Pillay) نے بھی شامی سکیورٹی فورسز کو کنٹرول کرنے کی ضرورت پر زوردیا تھا۔
شام سے آمدہ اطلاعات کے مطابق درعا کے بعد دارالحکومت دمشق کے نواح میں دوما بستی کی جانب بھی فوج اور ٹینک روانہ کر دیے گئے ہیں۔ تیس ٹینک غالباً دوما اور درعا میں تعینات کیے جائیں گے۔
رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف