شام میں تیس سے زائد شہری ہلاک، تنظیموں کا دعویٰ
18 جولائی 2011انسانی حقوق کے علمبرداروں نے بتایا ہے کہ ملک کے وسط میں واقع شہر حمص میں اِس ویک اَینڈ پر ہونے والی جھڑپوں میں 30 سے زیادہ شہری مارے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ حکومت اشتعال دلا کر خانہ جنگی شروع کروانے کی کوششیں کر رہی ہے۔
لبنان کے ساتھ ملنے والی سرحد کے نزدیک واقع شامی شہر الزبدانی میں فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کے تقریباً دو ہزار سپاہی اپنے ٹینکوں کے ساتھ جمع ہیں۔ حکومت مخالف عناصر کا کہنا ہے کہ اِس شہر میں گرفتاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔
خیال رہے کہ شام میں عوامی احتجاج کے آغاز سے ہی حمص کو خصوصی اہمیت حاصل رہی ہے۔ دو ماہ قبل شامی فوج عوامی احتجاج کو کچلنے کے لیے اس شہر میں داخل ہوئی تھیں۔
شام میں صدر بشار الاسد کے گیارہ سالہ اقتدار کے خلاف مظاہرے اور عوامی تحریک جاری ہے۔ بین الاقوامی برادری بھی صدر اسد پر اصلاحات لانے اور اقتدار چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے، تاہم بشار الاسد اب تک اقتدار چھوڑنے پر راضی نہیں ہیں۔
شامی حکومت اس عوامی بغاوت کو اسلامی انتہا پسندوں کے ساتھ منسلک کر رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں، اور شامی حزب اختلاف شامی حکومت کے اس مؤقف کو اقتدار پر قابض رہنے کا ایک حربہ قرار دیتی ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان