1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان میں بم دھماکہ،فوجی اہلکار سمیت تین افراد ہلاک

15 دسمبر 2022

پاک فوج کے مطابق میران شاہ میں ہونے والے خود کش دھماکے میں فوج کا ایک حوالدار اور ایک شہری ہلاک ہوگئے۔ غیر مصدقہ رپورٹوں کے مطابق کم از کم تین افراد ہلاک اور چودہ زخمی ہوئے ہیں جن میں نو سکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/4KxWk
Pakistan | Selbstmordattentat in Quetta
تصویر: NASEER AHMED/REUTERS

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق شمالی وزیر ستان کے سرگردان علاقے میں بدھ کو ایک خود کش بم دھماکہ ہوا۔ جس میں کم از کم تین شہری ہلاک اور 14دیگر زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں نو سکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق خود کش دھماکے میں حوالدار محمد امیر ہلاک ہو گئے جب کہ ایک شہری بھی ہلاک ہوا ہے اور نو دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق محمد امیر کی عمر 30 برس تھی اور وہ میانوالی کے رہنے والے تھے۔

سکیورٹی حکام کے مطابق سکیورٹی فورسز کا ایک قافلہ دتہ خیل تحصیل سے میران شاہ کی جانب جارہا تھا کہ موٹر سائیکل پر سوار ایک خودکش بمبار نے اسے ٹکر مار دی۔

بلوچستان دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ

انہوں نے بتایا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو میران شاہ کے ضلعی ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خودکش دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے متاثرہ علاقے کا محاصرہ کرلیا ہے۔

فی الحال کسی گروپ نے حملے کی داری قبول نہیں کی ہے
فی الحال کسی گروپ نے حملے کی داری قبول نہیں کی ہےتصویر: NASEER AHMED/REUTERS

متضاد دعوے

حالانکہ یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ خودکش حملہ آور نے اپنی موٹر سائیکل فوجی گاڑی سے ٹکرا دی لیکن اس حوالے سے متضاد رپورٹس بھی موصول ہو رہی ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق ایک مقامی پولیس اہلکار خالد وزیر کا کہنا تھا کہ میران شاہ قصبے سے گزرنے والے سکیورٹی فورسز کے قافلے کو نشانہ بنا کر بم نصب کیا گیا تھا۔

بم دھماکے میں قریبی دکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے اور زخمی ہونے والوں میں بیشتر فوجی اہلکار تھے۔

فی الحال کسی گروپ نے حملے کی داری قبول نہیں کی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ پولیس نے بتایا تھا کہ کوئٹہ کے بلیلیی علاقے میں پولیس کے ایک گشتی دستے کو دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس حملے میں ایک پولیس اہلکار، ایک خاتون اور ان کے بیٹے سمیت چار افراد ہلاک اور دو درجن سے زائد دیگر افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی۔

کراچی میں بم دھماکہ، ایک شخص ہلاک متعدد زخمی

قبل ازیں ٹی ٹی پی نے کہا تھا کہ انہوں نے وفاقی حکومت کے ساتھ جون میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کو ختم کر دیا ہے اور اپنے عسکریت پسندوں کو ملک بھر میں دہشت گردانہ حملے کرنے کا حکم دیا ہے۔

خود کش بم دھماکے میں کم از کم تین شہری ہلاک اور 14دیگر زخمی ہوگئے
خود کش بم دھماکے میں کم از کم تین شہری ہلاک اور 14دیگر زخمی ہوگئےتصویر: NASEER AHMED/REUTERS

عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں

سکیورٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ شمالی وزیرستان کے علاقے میں پچھلے دنوں اسی طرح کی ایک کارروائی کے دوران چار عسکریت پسند مارے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ 10دسمبر کو بنوں علاقے میں انسداد دہشت گردی یونٹ اور سکیورٹی فورسز کی مشترکہ کارروائی کے دوران داعش سے تعلق رکھنے والے چار عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ یہ عسکریت پسند تنظیم داعش خراسان کے نام سے بھی مشہور ہے۔

ٹی ٹی پی نے جنگ بندی ختم کر دی، دہشت گردی میں اضافےکا خدشہ

انہوں نے بتایا، "داعش خراسان کے کمانڈر محمد داود، عبداللہ، محمد لیئق اور ایک دیگر نامعلوم عسکریت پسند تصادم کے دوران ہلاک ہو گئے۔"

سکیورٹی اہلکار کے مطابق مالاکنڈ ضلع اور جنوبی علاقوں میں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے اہلکاروں پر حملوں کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔

’پاکستانی طالبان کی واپسی خطرناک ہو گی‘

ج ا/ر ب (اے پی، ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید