شمالی کوریا سے متعلق مذاکرات، جنوبی کوریائی صدر چین میں
9 جنوری 2012بیجنگ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر اپنے دورہء چین کے دوران چینی قیادت کے ساتھ اس بارے میں بھی مشورے کریں گے کہ شمالی کوریا کو اس کا ایٹمی پروگرام ترک کرنے پر آمادہ کرنے کی کوششوں کو آگے کیسے بڑھایا جا سکتا ہے۔
اس دورے کے دوران صدر لی میونگ بک کی اہم ترین ملاقات چینی صدر ہو جن تاؤ کے ساتھ ہو گی جو آج شام عمل میں آئے گی۔ صدر لی کے دفتر کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس ملاقات میں شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اِل کے گزشتہ مہینے انتقال کے بعد پیدا ہونے والے حالات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
جنوبی کوریائی خبر ایجنسی یون ہاپ نے سیول سے لکھا ہے کہ اس دورے کے دوران لِم سُنگ نَم بھی صدر لی میونگ بک کے ہمراہ ہیں۔ وہ شمالی کوریا کے متنازعہ ایٹمی پروگرام سے متعلق چھ فریقی مکالت میں جنوبی کوریا کے نمائندگی کرتے ہیں۔ اس دورے کے دوران لِم سُنگ نَم بھی بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں۔
پیونگ یانگ کے ایٹمی پروگرام سے متعلق چھ فریقی مذاکرات کے بارے میں چین کی خواہش بھی یہی ہے کہ یہ بات چیت جلد از جلد بحال ہونی چاہیے۔ چھ فریقی گروپ میں شمالی کوریا، امریکہ، چین، جنوبی کوریا، جاپان اور روس شامل ہیں۔
انہی مذاکرات اور شمالی کوریا کی موجودہ صورت حال کے سلسلے میں چینی اور جنوبی کوریائی حکام کے ساتھ اپنی بات چیت کے بعد امریکی نائب وزیر خارجہ کُرٹ کیمپ بیل نے ابھی گزشتہ ہفتے ہی چین سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ بیجنگ پیونگ یانگ پر اثر انداز ہوتے ہوئے شمالی کوریا کو کسی بھی قسم کی فوجی اشتعال انگیزی سے باز رکھے۔
اس اشتعال انگیزی کا امکان اس وقت پیدا ہو گیا تھا جب کِم جونگ اِل کے انتقال کے بعد پیونگ یانگ میں اقتدار اس آنجہانی رہنما کے تیسرے اور 30 سالہ بیٹے کِم جونگ اُن کو منتقل کیا جا رہا تھا۔
جنوبی کوریائی رہنما چین میں ملکی قیادت کے ساتھ شمالی کوریا کی نئی لیڈرشپ سے متعلق اس لیے بھی تفصیلی تبادلہ خیال چاہتے ہیں کہ ان کی رائے میں ابھی تک اقتدار کی منتقلی کے عمل سے گزرنے والے کمیونسٹ شمالی کوریا کے رویے میں کوئی بھی اچانک تبدیلی کسی بھی وقت ممکن ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک