ایس سی او کا اجلاس اور پاکستان کو درپیش چیلنجز
14 اکتوبر 2024کل 15 اکتوبر سے شروع ہونے والے ایس سی او کے دو روزہ اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچنے والے چینی وزیر اعظم لی چیانگ کا استقبال وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر داخلہ محسن نقوی سمیت دیگر اعلیٰ سطحی اہلکاروں نے نور خان ایئر بیس پر کیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق چینی وزیر اعظم کی صدر پاکستان آصف علی زرداری سے آج بروز پیر ملاقات متوقع ہے جبکہ لی چیانگ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا ورچوئل افتتاح بھی کریں گے۔
پاکستان اس اہم سکیورٹی اجلاس کی میزبانی ایک ایسے وقت پر کرنے جا رہا ہے جب اسلام آباد حکومت کو ملک کی نجی سکیورٹی کے حوالے سے گو ناگوں مسائل اور تشدد کے خلاف جدوجہد کے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔
پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس، سکیورٹی ہائی الرٹ
وسطی ایشیائی خطے کی سلامتی کی صورتحال کے حوالے سے شنگھائی کارپوریشن آرگنائزیشن کی یہ کانفرنس غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے۔
ایس سی او کا اجلاس پاکستان کے لیے ایک کڑا امتحان کیوں؟
شنگھائی تعاون تنظیم ایس سی او 2001ء میں چین اور روس کی مشترکہ کاوشوں سے قائم کی گئی تھی۔ اس کا مقصد وسطی ایشیا کے وسیع تر علاقے میں سکیورٹی کو یقینی بنانا تھا۔ اس ہفتے ایس سی او کی کانفرنس کا انعقاد پاکستان میں ہو رہا ہے۔ اسلام آباد حکومت کے لیے یہ بڑا نازک وقت ہے کیونکہ ملکی حکومت اس وقت باغیوں کے بڑھتے ہوئے تشدد اور سکیورٹی کی روز بروز بگڑتی صورتحال کے سبب غیر معمولی دباؤ کا شکار ہے۔ منگل سے شروع ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس میں پاکستان کے دیرینہ اتحادی چین اور روایتی حریف بھارت کے سینئر رہنماؤں سمیت دیگر علاقائی لیڈروں کی شرکت متوقع ہے۔
وزیراعظم مودی اسلام آباد میں آئندہ ایس سی او سمٹ میں شرکت کریں گے؟
اس اجلاس سے قبل پاکستان میں پیش آنے والے متعدد واقعات نے پاکستان کی اپنی سکیورٹی پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں، جن میں غیر ملکی سفیر کے قافلے پر حملہ، مقید سابق وزیر اعظم کے حامیوں کی طرف سے پُر تشدد احتجاج اور پاکستان کے سب سے بڑے ہوائی اڈے کے باہر بم دھماکہ اور ملک کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی بڑھتی کارروائیاں شامل ہیں۔
پاکستان کی موجودہ صورتحال یں مسلح گروہوں نے سکیورٹی اداروں ، خاص طور سے فوج کی لاء اینڈ آرڈر پر قابو پانے کی صلاحیتوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر دہشت گردانہ حملوں کو ناکام بنایا ہے نیز یہ کہ آپریشن اور روک تھام کے اقدامات اکثر دہشت گردی کو ''جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عہد کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔‘‘
بھارت، چین وزرائے خارجہ کے مابین سرحدی تنازع پر تبادلہ خیال
ساکھ بحال کرنے کی کوشش
مبصرین اور تجزیہ نگاروں کی رائے میں موجودہ حکومت اپنی ساکھ برقرار رکھنے کی تمام تر کوششیں کر رہی ہے۔ سینئر دفاعی تجزیہ کار عبداللہ خان کا کہنا ہے کہ حکومت علاقائی رہنماؤں کے سامنے موجودہ ملکی بحران کے تناظر میں اپنی بین الاقوامی قانونی حیثیت کی بہتر شکل پیش کرنا چاہتی ہے۔ عبداللہ خان کہتے ہیں، ''اس کانفرنس میں پاکستان میں علاقائی طاقتوں کے سربراہان مملکت اور دیگر اعلیٰ حکام کی موجودگی بذات خود ایک کامیابی ہوگی کیونکہ اس سے پاکستان اپنی نام نہاد تنہائی سے باہر نکل آئے گا۔‘‘ انہوں نے کہا، ''شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس SCO کے پاکستان میں پرامن طور پر منعقد ہونے سے ملک کی ساکھ کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔‘‘
ک م/ا ب ا (اے پی، روئٹرز)